آئر لینڈ اور یورپی اقتصادی بحران
24 نومبر 2010سن 1995ء کے بعد جس انداز میں آئرش اقتصادیات نے بلندی کا سفر طے کیا تھا وہ قابل ستائش تھا۔ جس طرح سنگاپور کو ایسٹ ایشیئن ٹائیگرز کہا جاتا ہے، بالکل اسی طرح آئر لینڈ کو اقتصادی حوالوں میں کیلٹک یا سیلٹک (Celtic) ٹائیگر کہا جاتا تھا۔ اس کی وجہ کم کارپوریٹ ٹیکسوں کا نفاذ اور قابل اعتبار بینکنگ نظام تھا۔ مالی کساد بازاری اور امریکہ میں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار کے کلی طور پر ٹھپ ہو جانے کے بعد آئر لینڈ کے پھلتے پھولتے ریئل اسٹیٹ بزنس کے ساتھ ساتھ افزائش پاتے بینکنگ نظام کے غبارے سے بھی ہوا نکل گئی۔
اس طرح آئر لینڈ کا اقتصادی وقار بالآخر مالیاتی پیکج کا محتاج ہو کر رہ گیا۔گزشتہ چھ ماہ کے دوران یورو زون کے دوسرے ملک آئر لینڈ کو انتہائی بڑے مالیاتی پیکج کو حتمی شکل دینے کی تیاری جاری ہے۔ اس سے قبل یونان کو ایسا ہی اربوں ڈالر کا پیکج فراہم کیا گیا تھا۔ امکاناً اگلے چند ہفتوں بعد پرتگال کو کسی ایسے پیکج کی ضرورت محسوس ہو سکتی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق آئر لینڈ کو یورپی یونین کی جانب سے پچاسی ارب یوروکے مالیاتی پیکج کی منظوری مل چکی ہے تاہم ڈبلن حکومت نے ایسی خبروں کو قبل از وقت قرار دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق آئرئش حکومت اس مالیاتی امددی پیکیج کے حوالے سے باقاعدہ عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں ۔ قریب پچاسی ارب یورو یا تقریباً 114 ارب ڈالر کا قرضہ ڈبلن حکومت کو اُس کے کمزور اقتصادیات کو دوبارہ بہتر خطوط پر کھڑا کرنے کے لئے دیا جا رہا ہے۔ اب وزیر اعظم کوین کی حکومت اپنے حکومتی اخراجات میں اربوں یورو کی کٹوتیوں کی پابند کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم کوین کی حکومت اسی ہفتے کے دوران چار سالہ ممکنہ بجٹ ترجیحات کو بھی حتمی شکل دے کر عام کرے گی۔ اس میں آئر لینڈ کی بینکنگ انڈسٹری کی واضح تراش خراش شامل ہے اور اِس سیکٹر کے حجم کو خاصا کم کرنے کے اشارے سامنے آ گئے ہیں۔ عوام پر ٹیکس کا بوجھ تو ضرور ڈالا جائے گا لیکن کارپوریٹ ٹیکس کی سابقہ شرح برقرار رکھی جائے گی۔
آئر لینڈ میں حکومت مخالف سیاسی جماعتوں نے بیل آؤٹ پیکج کے بعد حکمران جماعت سے نئے عام انتخابات کا مطالبہ کردیا ہے۔ اس مناسبت سے وزیر اعظم کوین نے نئے الیکشن کا عندیہ دے دیا ہے۔کوین حکومت کو سردست سات دسمبر کو نئے بجٹ کو پیش کرنے کے علاوہ اس کو منظور کروانے کے مشکل مرحلے کا بھی سامنا ہے۔
یونان کے مالی بحران اور پھر جب بیل آؤٹ پیکج کو حتمی شکل دی گئی تھی، تب بھی عالمی سٹاک مارکیٹوں میں شدید عدم استحکام تھا اور اب ایک بار پھر یورپی، ایشیائی اور امریکی مالی منڈیوں کو آئرش اقتصادی بحران کے خوف کا دھڑکا لگا ہوا ہے۔ اس باعث سٹاک مارکیٹیں اور یورو کرنسی کی قدر میں اتار چڑھاؤ جاری ہے۔
یونان کی حکومت نے اپنے مالی دباؤ کے مجموعی تناؤ کے تناظر میں یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے کہا تھا کہ اگر اُس کی خراب اقتصادیات کو رواں سال انیس مئی تک تیس ارب یورو میسر نہ ہوئے تو اُس کے اقتصادی ڈھانچے کی عمارت کا انہدام ہو سکتا ہے۔ یونان میں موجودہ حکومت کے مختلف مالیاتی فیصلوں پر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور یورپی مرکزی بینک نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ اس طرح یونان طے شدہ مالیاتی پیکج کی اگلی قسط وصول کرنے کا حقدار ہو گیا ہے۔ ماہرین اندازے لگا رہے ہیں کہ اتنی بڑی امداد کے بعد بھی یونان اور آئر لینڈ مالیاتی مسائل کے بھنور سے نکلنے کی پوزیشن میں ہوں گے یا نہیں۔ یونان کے مالیاتی بحران کو عالمی سطح پر انتہائی سنجیدگی سے لیا گیا تھا۔اس مناسبت سے مزید یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یونان اور آئر لینڈ کو ملنے والے قرضے کے بعد اگر پھر بھی اقتصادی پہیہ مناسب رفتار سے نہ چل سکا تو یہ مزید پریشانی کی بات ہو گی۔ یونان اور آئر لینڈ کی عوام کو مزید ٹیکسوں کا سامنا ہے۔ یہ بھی ایک ملین ڈالر کا سوال ہے کہ اگر عوام کی قوت خرید ہی کم ہو گئی تو ملکی مالیاتی نظام کیوں کر بہتر ہو سکے گا۔
یونان کے مالی بحران کے تناظر میں میں مالی درجہ بندی کے بین الاقوامی ادارے سٹینڈرڈ ایند پوور نے یونانی اکانومی کو ابھی تک بہتر رینکنگ نہیں دی ہے۔ پاپاندریو حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بانڈز کو ’جنک‘ قرار دے دیا گیا تھا۔ دو چار ماہ پہلے اسی ادارے نے پرتگال کی مالی صورت حال کے تناظر میں وہاں کی کریڈٹ رینکنگ کو کم کردیا تھا۔ اسی طرح سپین کو بھی اسی ادارے کی جانب سے بہتر درجہ بندی حاصل نہیں ہے۔ سپین اور پرتگال کو بھی غیر ادا شدہ قرضوں کے حجم کا سامنا ہے۔ دونوں ممالک کی حکومتی شد و مد سے بچتی پروگرام کو فوقیت دینے کی کوشش میں ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ