آج حج کا سب سے اہم رکن وقوفِ عرفہ ہے
19 جولائی 2021مسلمان آج پیر کے روز حج کا سب سے اہم رکن، وقوف عرفہ ادا کر رہے ہیں۔ جن ساٹھ ہزار افراد کو حج کی اجازت ملی تھی وہ آج صبح سے ہی میدان عرفات میں جمع ہونے لگے ہیں۔ یہ دوسرا سال ہے کہ جب کورونا وبا کی وجہ سے مسلمانوں کے اس مذہبی فریضے کو ادا کرنے کی محدود پیمانے پر اجازت دی گئی ہے۔
حج کے فرائض کی ادائیگی میں وقوف عرفات کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ قیام عرفات کو حج کا نقطہ عروج بھی قرار دیا جاتا ہے۔ حج شروع ہونے کے دوسرے دن تمام زائرین منیٰ سے ظہر کی نماز سے قبل عرفات کے میدان پہنچ جاتے ہیں۔ عرفات کا میدان مکہ کے مقدس شہر سے بیس کلومیٹر کی دوری پر مشرق کی طرف واقع ہے۔ یہیں جبل رحمت ہے۔ پیغمبر اسلام نے اسی پہاڑ پر اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔
وادی عرفات میں قیام کے دوران خطبہ حج کو سننا بھی اہم ہے۔ حج کا خطبہ مسجد حرم کے امام شیح بندر بن عبد العزیز بلیلہ دیں گے۔ اس سال اردو سمیت دس زبانوں میں خطبہ کا ترجمہ کیا جائے گا۔ اسے انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع سے براہ راست نشر بھی کیا جائے گا۔
میدان عرفات پہنچنے سے قبل زائرین نے منیٰ میں خیموں میں رات بسر کی۔ عرفات میں خطبہ حج سننے کے بعد ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ ادا کی جائیں گی۔ حج کے ارکان کے مطابق زائرین نمازوں کی اکھٹی ادائیگی کے بعد اگلی منزل مزدلفہ کی جانب روانہ ہو جاتے ہیں۔
رواں برس حج کے لیے کورونا ویکسین لگوانا لازمی
’حج اور قربانی مشرکوں کی رسومات کا حصہ بھی تھے‘: محقق کو سزا
مزدلفہ پہنچ کر تمام زائرین مغرب اورعشاء کی نمازیں اکٹھے ادا کریں گے اور رات کو کھلے آسمان تلے قیام کریں گے۔ کل یعنی منگل کے روز زائرین ایک بار پھر منی میں اپنے اپنے خیموں میں پہنچیں گے۔ جہاں جمرات کے مقام پر شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔ قربانی کرنا اور
مردوں کا اپنے سر کے بال منڈوانا بھی حج کے ارکان کا حصہ ہے۔ خانہ کعبہ کا طواف کے بعد حج کا ایک بڑا مرحلہ مکمل ہوجائے گا۔
صرف ساٹھ ہزار افراد کو اجازت ملی
عام طور پر ہر سال دنیا بھر سے تقریباً تیس لاکھ مسلمان حج کے لیے مکہ مکرمہ کا سفر کرتے ہیں۔ لیکن اس مرتبہ کورونا وبا کی وجہ سے سعودی عرب نے مملکت میں مقیم صرف ساٹھ ہزار ان افراد کو حج کی اجازت دی تھی جنہوں نے کووڈ انیس کے دونو ں ویکسین لگوالیے تھے۔ ان لوگوں کا انتخاب تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ درخواست دہندگان میں سے کیا گیا تھا۔ صرف اٹھارہ سے 65 برس کے عمر کے افراد کو ہی حج کی اجازت دی گئی تھی۔
ایک چالیس سالہ پاکستانی خاتون صدف غفور نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے بہت محدود تعداد میں عازمین کے ساتھ حج کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔" صدف اپنی ایک سہیلی کے ساتھ حج کر رہی ہیں۔
اس سال صرف 60 ہزار مسلمان حج کریں گے، بیرون ملک سے کوئی نہیں
چند برس قبل تک کسی خاتون کو 'محرم‘ کے بغیر حج کی اجازت نہیں تھی لیکن سعودی حکومت نے اب یہ شرط ختم کردی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس صرف ایک ہزار افراد کو ہی حج کرنے کی اجازت ملی تھی۔ حالانکہ مقامی میڈیا کے مطابق تقریباً دس ہزار افراد نے حج کیا تھا۔ اسے حالیہ تاریخ میں عازمین حج کی سب سے کم تعداد قرار دیا گیا تھا۔ یہ حجاج بھی سعودی عرب کے اندر سے ہی تارکین وطن میں سے منتخب کیے گئے تھے۔
کورونا کے پیش نظر متعدد احتیاطی اقدامات
حکومت نے کورونا وائرس کے مدنظر عازمین کے لیے سخت احتیاطی اقدامات اور ضابطے نافذ کیے ہیں۔ عازمین حج کو بیس بیس افراد کی تعداد میں تقسیم کیا گیا ہے۔
انتظامیہ نے 'اسمارٹ حج کارڈ‘ بھی شروع کیا ہے جس کی مدد سے عازمین اپنے کیمپوں، ہوٹلوں اور بسوں میں آسانی سے استعمال کر سکتے ہیں۔ عازمین حج کو دھوپ سے بچنے کے لیے چھتریاں فراہم کی گئی ہیں اور خصوصی اجازت ناموں کے بغیر کسی شخص کو کیمپوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)