آسٹریا: جنسی حملوں کے الزام میں چھ افغان باشندوں کی شناخت
10 جنوری 2017انس بروک پولیس کے سربراہ مارٹِن کِرشلر نے پیر کے روز صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ان واقعات میں ممکنہ طور پر مہاجر کیمپوں میں رہنے والے وہ چھ افغان باشندے ملوث تھے، جن کی عمریں 18تا 22 برسوں کے درمیان ہیں۔
انسبروک میں نئے سال کے جشن کے موقع پر 18 خواتین نے جنسی حملوں کی شکایات درج کروائی تھیں۔ آسٹریا کے متعدد دیگر شہروں میں بھی اسی طرز کی شکایات درج کرائی گئی تھیں۔ آسٹریا کے نجی کوائف کے قوانین کے تحت ان مشتبہ افراد میں سے کسی کا نام بھی ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان چھ میں سے ایک ملزم نے اعترافِ جرم کیا ہے جب کہ دیگر پانچ نے ان الزامات کو مسترد کر رہے ہیں۔ ایک پولیس عہدیدار کا کہنا ہے کہ تفتیش جاری ہے، اسی لیے ان مشتبہ افراد کو فی الحال حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ایک خاتون نے شکایت کی کہ انسبروک کے مرکز میں نئے سال کے جشن کے موقع پر کنسرٹ اور آتش بازی کے مظاہرے کے دوران حملہ آوروں نے اسے زبردستی چھوا اور بوسے کی کوشش کی۔ بعض خواتین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے انہیں پشت سے آن دبوچا اور ان کے جسمانی اعضاء کا چھوا۔
بعض خواتین نے اس موقع پر اپنے موبائل فونز سے حملہ آوروں کی تصاویر کھینچ لیں، جن سے پولیس کو ان چھ ملزمان تک پہنچنے میں آسانی ہوئی۔
سن 2016ء کے آغاز پر جرمن شہر کولون میں بھی اسی طرز کے حملے کیے گئے تھے۔ بتایا گیا تھا کہ ان حملہ آوروں کا تعلق مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقی ممالک سے تھا۔ اس بار نئے سال کے موقع پر اسی تناظر میں کولون اور دیگر اہم شہریوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔