اب یورپ بھی صحافیوں کے لیے خطرناک بنتا ہوا
25 اپریل 2018میڈیا واچ ڈاگ رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کے جاری کردہ پریس فریڈم انڈیکس 2018 میں بتایا گیا ہے کہ یورپ سمیت دنیا بھر میں صحافیوں اور میڈیا مخالف جذبات میں اضافے کی وجہ سے عالمی سطح پر جمہوریت کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
چھ ارب سے زائد لوگ بدعنوان ممالک میں آباد
یورپ بھی خطرناک
اس تازہ انڈیکس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ براعظم یورپ میں اب بھی میڈیا کو باقی دنیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ آزادی حاصل ہے تاہم گزشتہ برس کے دوران یورپ میں میڈیا کی آزادی کی صورتحال واضح طور پر خراب ہوئی ہے۔
دنیا کے ایسے پانچ ممالک جہاں گزشتہ برس صحافت اور میڈیا کی آزادی شدید متاثر ہوئی، ان میں چار یورپی ملک بھی شامل ہیں۔ مالٹا، سلوواکیہ، چیک جمہوریہ اور سربیا ’پریس فریڈم‘ کی عالمی درجہ بندی میں نمایاں طور پر نیچے چلے گئے۔
پاکستان آزادیٴ صحافت میں بدستور بہت پیچھے
رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے مالٹا میں صحافتی ذمہ داریاں نبھانے کے دوران قتل کر دیے جانے والے دو صحافیوں کا بھی خاص طور پر ذکر کیا ہے۔ مالٹا اس فہرست میں اٹھارہ درجے تنزلی کے بعد 65ویں نمبر پر آ گیا ہے جب کہ چیک جمہوریہ بھی گیارہ درجے تنزلی کے بعد اب عالمی درجہ بندی میں 34ویں نمبر پر ہے۔
علاوہ ازیں اس عالمی ادارے نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ متعدد یورپی ممالک میں دائیں بازو کی عوامیت پسند سیاست کرنے والی جماعتوں کی مقبولیت میں مسلسل اضافے کے باعث یورپ میں میڈیا کی آزادی کو لاحق خطرات میں اضافے کا امکان ہے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے آر ایس ایف کی جرمن شاخ کے سربراہ کرسٹیان میہر کا کہنا ہے کہ مشرقی اور وسطی یورپی ممالک کی صورتحال اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ ایسے کئی ممالک کو پیش از وقت یورپی یونین میں شامل کر لیا گیا تھا جہاں ابھی جمہوری اقدار ناپختہ ہیں۔
میڈیا کو ’تہرا خطرہ‘
آر ایس ایف کا کہنا ہے کہ صحافیوں سے دشمنی اب صرف ترکی اور مصر جیسی مطلق العنان حکومتوں تک محدود نہیں رہی بلکہ کئی دیگر جمہوری ممالک بھی اس منفی فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔
ادارے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، روس اور چین پر میڈیا مخالف بیانیے کو فروغ دینے اور عملی طور پر صحافتی آزادی پر حملے کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
ش ح / ع ح (Richard A. Fuchs، روئٹرز،اے ایف پی)