اتنے دلکش ہونٹ؟
مثالی، دلکش، خوبصورت یا رسیلے ہونٹ؟ اس بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں دی جاسکتی کیونکہ معاشرتی اور ثقافتی ترقی و تبدیلی سے معیارات اور پیمانے بھی بدل جاتے ہیں۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ ہونٹوں کی دلکشی بھی بدلتی رہتی ہے۔
قدیم مصر
قدیم مصر میں چہرے کی خوبصورتی میں نقوش میں توازن زیادہ اہم تصور کیا جاتا تھا۔ اہرام میں پائی جانے والی 1400 قبل مسیح کی یہ تاریخی پینٹنگ ظاہر کرتی ہے کہ آنکھیں اور ناک بڑی ہیں۔ جبکہ ہونٹوں کو اتنا بڑا یا نمایاں نہیں ظاہر کیا گیا کہ ان پر الگ سے توجہ دی جائے۔
یونان
270 قبل مسیح کے اس بت کو دیکھیں۔ اوپری ہونٹ قدرے بلند ہے جبکہ نچلا تقریبا چوکور ہے۔ چہرے کے نقوش میں توازن برقرار رکھا گیا ہے۔ یہ ہے تب کی خوبصورتی کی علامت۔
ہندوستان
خوبصورتی کی دیوی لکشمی کے اس بت میں، ہونٹوں کو انتہائی خوبصورت بنایا گیا ہے لیکن آنکھوں سرکشی کے آگے اس کی کشش ماند پڑ گئی ہے۔
چین
منگول نسل کی خواتین کو خود پر قابو رکھنے کی تعلیم دی جاتی تھی۔ یہ اس وقت کی پینٹنگز میں بھی دیکھا جاتا ہے۔ بڑے ہونٹوں کو زیادہ میک اپ کے ساتھ چھپایا جاتا تھا تاکہ وہ چھوٹے نظر آئیں۔
اٹلی
اگر آپ سن 1400 کے آس پاس فیلیپو لیپی کی پینٹنگز دیکھیں تو مثالی ہونٹ بہت پتلے تھے۔ یہ بات ہمیں اردو کی کلاسیکی شاعری میں بھی نظر آتی ہے، جہاں ہونٹوں کو پھولوں کی پنکھڑیوں سے بھی تشبیہہ دی جاتی رہی۔
یورپ
سن 1800 میں معاشرتی اور ثقافتی دور بدلا اور خوبصورتی کے معیارات بھی۔ اس دور میں بھاری ہونٹوں کو خوبصورتی کی علامت تصور کیا جانے لگا۔ پھر یہ صدی گزری تو پیمانے بھی بدل گئے۔ سن 1910 کی گوستاو کلمٹ کی اس پینٹنگ ’دی کس‘ میں ہونٹ پھر پتلے ہو گئے۔
یورپ اور امریکا
1950 کی دہائی میں امریکی فلم اسٹار گریس کیلی کو خوبصورتی کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ ان کے ہونٹوں میں توازن تو تھا مگر نچلا ہونٹ کچھ بھاری تھا۔
1960ء میں
یہ تصویر دیکھیے۔ ہونٹ بڑے ہیں لیکن بھاری نہیں۔ یہ 60 کی دہائی میں خوبصورتی کا رجحان تھا، جو قریب سن 1600 کی دہائی میں بھی عام تھا۔
1980ء میں
وقت بدلتا گیا ، تو مسکراہٹ ہونٹوں سے زیادہ اہم ہوتی گئی یا دوسرے الفاظ میں خوبصورت دانتوں کی اہمیت میں اضافہ ہوا۔ ٹی وی پر دانت دکھاتے ہوئے مسکراہٹ زیادہ اہم ہو گئی۔
1990ء میں
سن 1990 کی دہائی میں معروف امریکی اداکارہ جولیا رابرٹس کو خوبصورتی کی ایک علامت قرار دیا گیا۔ ان کی مسکراہٹ کو فیشن بنا دیا گیا۔ خوبصورتی کا یہ پیمانہ شائد ہی ماضی میں اتنی اہمیت کا حامل ہوا ہو۔
2000 ء میں
کیا یہ بھارت کی دہائی تھی؟ ایشوریا رائے کی خوبصورتی کی دنیا پاگل ہو گئی۔ وہ دنیا کی خوبصورت خاتون سمجھی جاتی تھیں۔ ان کے ہونٹ بھاری تو تھے ہی لیکن ان کی آنکھوں سے زیادہ خوبصورت نہیں۔ لیکن میک اپ کی وجہ سے ان کے ہونٹوں کا زیادہ نمایاں کیا جاتا رہا۔
اور اب ...
کم کرداشیان کی خوبصورتی ہر جگہ زیر بحث ہے۔ ایک مرتبہ پھر بھاری اور موٹے ہونٹ نہ صرف خوبصورتی بلکہ سیکس کی علامت بن بھی چکے ہیں۔ اب ٹیلر سوئفٹ کی بھی بات ہو رہی ہے۔ ماضی بیتا اور اب اکیسویں صدی ہے اور خوبصورتی تعین کرنے کا اب آپ کا وقت ہے۔