اجمل قصاب کی سزا کے خلاف ممبئی میں سماعت شروع
18 اکتوبر 2010بھارتی حکام کے مطابق اجمل قصاب کا تعلق ممنوعہ پاکستانی عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ سے ہے۔ وہ قریب دو سال پہلے ممبئی میں کئے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کا واحد زندہ مجرم ہے۔ اجمل قصاب کو ممبئی میں بیک وقت کئی مقامات پر کئے جانے والے خونریز حملوں کے سلسلے اسی سال چھ مئی کو دہشت گردی اور وسیع پیمانے پر قتل کی کارروائیوں کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
نومبر 2008 میں ممبئی میں دس مسلح حملہ آوروں کی طرف سے کئے جانے والے یہ حملے تقریبا تین دن تک جاری رہے تھے۔ ان میں اجمل قصاب کے علاوہ باقی نو کے نو حملہ آور مارے گئے تھے۔ ان واقعات میں مجموعی طور پر 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بھارتی قانون کے مطابق کسی مجرم کو اگر سزائے موت سنائی جاتی ہے، تو اس پر عمل درآمد سے پہلے ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اور آخر میں ریاستی صدر کی طرف سے اس کی منظوری بھی لازمی ہوتی ہے۔ بھارتی نیوز ٹیلی وژن چینل NDTV نے بتایا کہ آج پیر کو ممبئی میں اجمل قصاب کی اپیل کی سماعت ہائی کورٹ کے ایک دو رکنی بینچ نے انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کے تحت شروع کی۔
اس دوران 22 سالہ قصاب نے دہلی کی سینٹرل جیل سے ایک ویڈیو رابطے کے ذریعے عدالت کے سامنے اپنے بیان دئے۔ نئی دہلی میں اجمل قصاب کو مرکزی جیل کے جس سیل میں رکھا گیا ہے، وہ خاص طور پر بلٹ پروف اور بم پروف بنایا گیا ہے۔
ایسی کسی بھی اپیل کی سماعت میں سزا یافتہ مجرم کو عام طور پر عدالت کے سامنے ذاتی طور پر پیش ہونے کا موقع دیا جاتاہے۔ لیکن اجمل قصاب کے معاملے میں عدالت نے اس کے ساتھ جیل سے ویڈیو رابطے کا فیصلہ اس پر ممکنہ قاتلانہ حملے کے خطرے کے پیش نظر کیا۔
آج کی کارروائی میں اجمل قصاب کے وکلاء نے عدالت کے سامنے یہ موقف اختیار کیا کہ اجمل قصاب پر جن خونریز واقعات سے متعلق الزامات عائد کئے گئے ہیں، وہ کوئی منظم دہشت گردانہ حملہ نہیں تھا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک