احمدی نژاد کا امریکہ جانے کا فیصلہ
29 اپریل 2010خیال کیا جارہا ہے کہ احمدی نژاد اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے دوران ایرانی جوہری پروگرام کے پرامن ہونے کے بجائے اسرائیل کے مبینہ جوہری ہتھیاروں کے نکتے پر زیادہ زور دیں گے۔
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان پی جے کراؤلی کے بقول چونکہ امریکہ اور ایران کے مابین سفارتی تعلقات منقطع ہیں، اس لئے احمدی نژاد نے سوئٹزرلینڈ کے امریکی سفارتخانے میں یہ درخواست جمع کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے زیرانتظام تین مئی سے شروع ہونے والے اس انتہائی اہم نوعیت کے اجلاس کا میزبان ہونے کی وجہ سے امریکہ پر بہت ذیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ احمدی نژاد کو امریکہ ویزا جاری کردیا جائے گا۔
28 مئی تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں ایرانی وفد کی قیادت کی ذمہ داری پہلے وزیر خارجہ منوچہر متقی کو سونپی گئی تھی۔ تاہم بعد میں صدر احمدی نژاد نے خود ایرانی وفد کی قیادت کا فیصلہ کیا۔ کانفرنس کے متوقع شرکاء میں 30 مملاک کے وزرائے خارجہ شامل ہوں گے، اس اعتبار سے ایرانی صدر سب سے اعلیٰ ترین حکومتی عہدیدار ہوں گے۔
امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک ایران پر NPT کی مبینہ خلاف ورزی کرنے اور جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے نئی تہران مخالف پابندیوں پر غور کررہے ہیں۔ NPT پر نظرثانی سے متعلق اس اجلاس میں مغربی مملاک کی کوشش ہوگی کہ ایران اور شمالی کوریا جیسے مملاک کو ’حساس جوہری توانائی‘ کے حصول سے روکنے کے لئے اس معاہدے میں مزید سخت نکات کا اضافہ کیا جائے۔
اجلاس کے موقع پر عرب ممالک اس بات پر زور دیں گے کہ مشرق وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ بنانے کے نکتے کو NPT کا حصہ بنایا جائے، جس کا مطلب ہوگا کہ اسرائیل بھی اپنے مبینہ جوہری ہتھیار تلف کرے۔ اسرائیل میں پہلا Dimona نامی جوہری بجلی گھر 1965ء میں قائم کیا گیا تھا تاہم یروشلم حکومت نے تاحال جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کا اعتراف نہیں کیا ہے۔
امکان ہے کہ پاکستان اور بھارت پر بھی اس معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے دباؤ بڑھایا جائے۔
جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدہ 1968ء میں تشکیل دیا گیا تھا، جس کا مقصد امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس اور چین کے علاوہ دیگر ممالک کے جوہری ہتھیاروں تک رسائی کو روکنا تھا۔ اس کے بدلے میں ان پانچ ممالک نے دیگر مملاک کو جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کی جانب بڑھنے اور پر امن مقاصد کے لئے جوہری توانائی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: ندیم گِل