اسرائیل اور مراکش کے درمیان پروازیں جلد شروع ہوں گی، رپورٹ
13 ستمبر 2020اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل اور دو عرب ریاستوں کے درمیان تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کے بعد اسرائیل اور مراکش کے درمیان براہ راست پروازیں جلد شروع ہوسکتی ہیں۔ اسرائیلی ٹی وی اسٹیشن N12 کے مطابق دونوں ممالک میں فضائی راستہ بحال ہونا مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی جانب اہم قدم ہوگا، جس کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کوشاں ہیں۔ تل ابیب میں اسرائیل کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اس خبر کی ’نہ تو تصدیق اور نہ ہی تبصرہ کیا۔‘
مزید پڑھیے: بحرین اسرائیل کے ’جرائم‘ کا حصہ دار بن گیا ہے، ایران
مراکش کے وزیراعظم سعدالدین عثمانی نے گذشتہ ماہ ایک بیان میں کہا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے مخالف ہیں۔ تاہم بعد میں انہوں نے مراکش کی نیوز سائٹ Le360 سے بات چیت میں کہا کہ ان کا یہ بیان حکومت کی جانب سے نہیں بلکہ اپنی اعتدال پسند اسلامی پارٹی کی طرف سے تھا۔
اسرائیل مراکش تعلقات
مراکش نے باضابطہ طور پر اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور دونوں ممالک کے درمیان فی الحال سفارتی تعلقات نہیں۔ البتہ سن 1994 میں فلسطینیوں کے ساتھ امن عمل کے آغاز کے بعد اسرائیل اور مراکش نے آپس میں تعلقات قائم کرنا شروع کیے تھے اور رابطے کے لیے دفاتر بھی قائم کیے تھے۔
تاہم بیس سال قبل دوسری فلسطينی بغاوت يعنی ’انتفادہ‘ شروع ہونے کے بعد مراکش نے اسرائیل کے ساتھ یہ رابطے ختم کر دیے تھے۔ اس کے باوجود خیال ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان خفیہ رابطے رہے ہیں اور دونوں ملک تجارت و دفاع سمیت کئی معاملات پر تعاون بھی کرتے رہے ہیں۔
عمان کا خیرمقدم
امریکی صدر ٹرمپ نے گیارہ ستمبر کو اعلان کیا تھا کہ بحرین بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے جا رہا ہے۔ فلسطینیوں نے بحرین کے اس اقدام کو ’غداری‘ قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ چار ہفتے قبل امریکا کے تعاون کے ذریعے متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ اسی طرح کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
عرب لیگ کے دیگر ممالک کی طرح عمان بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا۔ لیکن اتوار کو عمان نے کہا کہ وہ بحرین کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اس سے قبل عمان نے اسرائیل اور عرب امارات کے درمیان معاہدے کی بھی حمایت کی تھی۔ تل ابیب کو امید ہے کہ عمان بھی جلد اسرائیل کے ساتھ تعلقات استور کر لے گا۔
یہ بھی پڑھیے: یروشلم میں سفارتخانہ کھولنے کے منصوبے پر یورپی یونین کی تنبیہ
سن 2018 میں عمان کے اس وقت کے سلطان قابوس نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا مسقط میں استقبال کیا تھا۔ اس کے بعد عمان کی طرف سے اپنے عرب پڑوسیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کو خطے میں زیادہ محفوظ محسوس کروائیں۔
ع آ / ش ج (ڈی پی اے، روئٹرز)