اسرائیل فلسطین جنگ پر مسلم عالمی رہنماؤں کا ردعمل
9 اکتوبر 2023صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام اور حقوق پر غاصبانہ قبضہ اور ظلم و ستم کی مذمت کیے بغیر امن کی جانب پیش رفت ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا،"مجھے فلسطین اور اسرائیل میں بڑھتے ہوئے تشدد پر سخت تشویش ہے۔ مزید خونریزی او رانسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے زیادہ سے زیاد ہ تحمل کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے۔"
اسرائیل اور حماس میں لڑائی سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز
ڈاکٹر علوی کے مطابق صورت حال فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے کیونکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تشدد اور تصادم سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ صدر پاکستان نے کہا، "میں بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہوں کہ وہ فریقین کو لڑائی مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے اپنا فعال کردار ادا کرے۔"
ایرانی صدر رئیسی کا بیان
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل اور اس کے حامیوں کو خطے میں عدم استحکام کے لیے ذمہ دار قرار دیا۔
ایران کی سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق رئیسی کا کہنا تھا،"ایران فلسطینی قوم کے جائز دفاع کی حمایت کرتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اور اس کے حامی " خطے کے ملکوں کی سلامتی کو تباہ کرنے کے ذمہ دار ہیں اور انہیں اس معاملے میں قصور وار ٹھہرایا جانا چاہئے۔"
ایرانی صدر رئیسی کا پہلی بار غزہ میں فلسطینی ریلی سے خطاب
انہوں نے مسلم حکومتوں سے "فلسطینی قوم کی حمایت "کرنے کی اپیل کی اور حماس اور اسلامی جہاد کے" مزاحمتی اقدامات" کی بھی تعریف کی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر نے حماس اور اسلامک جہاد کے سربراہوں سے علیحدہ علیحدہ گفتگو کی ہے۔
اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد حل آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے، ایردوآن
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے مطابق اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد حل آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اسرائیل فسلطین تنازع پر اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل فلسطین امن کے لیے سفارت کاری کو بڑھائیں گے۔
صدر ایردوان کا مزید کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں اسرائیل فلسطین تنازع بنیادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی امن کے لیے دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے۔
ترک صدر ایردوآن کے مطابق دارالحکومت بیت المقدس کے ساتھ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اب وقت کی ضرورت ہے۔
شاہ اردن کی مصری صدر اور عراقی وزیر اعظم سے تبادلہ خیال
اردن کے شاہ عبداللہ نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اتوار کو علاقائی اور بین الاقوامی رہنماؤں سے بات کی۔
حماس کی طرف سے اسرائیل پر راکٹ حملوں پر عالمی ردعمل
اردن نیوز ایجنسی کے مطابق شاہ عبداللہ نے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ بات چیت میں متنبہ کیا کہ طویل تنازع علاقائی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
رہنماؤں نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے، شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا، ساتھ ہی فلسطینی کاز کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔
عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السودانی کے ساتھ بات چیت میں شاہ عبداللہ نے کہا کہ فلسطینیوں کے جائز حقوق کے حصول کے لیے عرب ممالک کے درمیان ہم آہنگی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے تنازعہ کو بڑھنے سے روکنے کے لیے اجتماعی کارروائی کی ضرورت کا بھی اعادہ کیا۔
سعودی عرب نے کیا کہا؟
سعودی عرب نے فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کو مسترد کر دیا۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ" ان کا ملک غیر مسلح فلسطینیوں کو کسی بھی طرح سے نشانہ بنانے کو مسترد کرتا ہے"۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کشیدگی میں اضافے کو روکنے اور "تمام فریقوں کو بین الاقوامی انسانی قوانین کا احترام کرنے" کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے صورتحال کو پرسکون کرنے اور مزید تشدد سے بچنے کے لیے مربوط کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد النہیان نے جاری تنازع پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے بات کی۔ انہوں نے فریقین پر حتی الامکان تحمل سے کام لینے پر زوردیا۔
او آئی سی کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ
ایران اور عراق کے وزرائے خارجہ نے فلسطین کی مدد کے لئے اسلامی ملکوں کی موثر اور ہم آہنگ اقدام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے۔
اوسلو معاہدہ، غزہ کی امید جو چور چور ہو گئی
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان اور عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین نے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے ٹیلی فون پر اپنی گفتگو میں فلسطینی عوام کی حمایت میں سبھی اسلامی ملکوں کے اتحاد و یک جہتی کو ضروری قرار دیا۔
ج ا/ ص ز(نیوز ایجنسیاں)